سنن نسائي
كتاب الطلاق -- کتاب: طلاق کے احکام و مسائل
20. بَابُ : مَتَى يَقَعُ طَلاَقُ الصَّبِيِّ
باب: بچہ کی طلاق کس عمر میں واقع ہو گی۔
حدیث نمبر: 3459
أَخْبَرَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَسَدُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ الْخَطْمِيِّ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ خُزَيْمَةَ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ السَّائِبِ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنَا قُرَيْظَةَ، أَنَّهُمْ" عُرِضُوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ قُرَيْظَةَ، فَمَنْ كَانَ مُحْتَلِمًا أَوْ نَبَتَتْ عَانَتُهُ قُتِلَ، وَمَنْ لَمْ يَكُنْ مُحْتَلِمًا أَوْ لَمْ تَنْبُتْ عَانَتُهُ تُرِكَ".
قریظہ رضی الله عنہ کے دونوں بیٹے روایت کرتے ہیں کہ وہ سب (یعنی بنو قریظہ کے نوجوان) قریظہ کے (فیصلے کے) دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش کیے گئے، تو جسے احتلام ہونے لگا تھا، یا جس کی ناف کے نیچے کے بال اگ آئے تھے اسے (جوان قرار دے کر) قتل کر دیا گیا۔ اور جسے ابھی احتلام ہونا شروع نہیں ہوا تھا یا جس کی ناف کے نیچے کے بال نہیں آئے تھے اسے چھوڑ دیا اور قتل نہیں کیا گیا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 15661)، مسند احمد (4/34، 5/372) (صحیح) (آنے والی حدیث سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے)»

وضاحت: ۱؎: اس سے یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ جب تک لڑکا بالغ نہ ہو جائے اور اچھا برا سمجھنے نہ لگے اسے طلاق دینے کا اختیار نہیں ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3459  
´بچہ کی طلاق کس عمر میں واقع ہو گی۔`
قریظہ رضی الله عنہ کے دونوں بیٹے روایت کرتے ہیں کہ وہ سب (یعنی بنو قریظہ کے نوجوان) قریظہ کے (فیصلے کے) دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش کیے گئے، تو جسے احتلام ہونے لگا تھا، یا جس کی ناف کے نیچے کے بال اگ آئے تھے اسے (جوان قرار دے کر) قتل کر دیا گیا۔ اور جسے ابھی احتلام ہونا شروع نہیں ہوا تھا یا جس کی ناف کے نیچے کے بال نہیں آئے تھے اسے چھوڑ دیا اور قتل نہیں کیا گیا ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الطلاق/حدیث: 3459]
اردو حاشہ:
(1) بنوقریظہ یہودی قبیلہ تھا جنہوں نے مسلمانوں سے وفاداری کا معاہدہ کرلیا تھا مگر غزوۂ خندق جیسے نازک موقع پر یہ کفار مکہ کے ساتھ مل گئے اور اندرونی بغاوت کردی۔ غزوہ خندق ختم ہوتے ہی آپ نے بنوقریظہ کا محاصرہ کرلیا تاکہ انہیں بغاوت کی سزا دی جائے۔ انہوں نے اپنا فیصلہ حضرت سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کے سپرد کردیا۔ انہوں نے فیصلہ فرمایا کہ ان کے تمام بالغ مرد قتل کردیے جائیں اور نابالغ غلام بنالیے جائیں۔ چونکہ یہ ان کے منہ مانگے فیصل کا فیصلہ تھا‘ لہٰذا اس پر عمل درآمد کیا گیا۔
(2) اس حدیث کو اس باب کے تحت ذکر کرنے کا مقصد یہ ہے کہ جب نابالغ پر حد نافذ نہیں ہوتی تو اس کی طلاق بھی معتبر نہیں ہوگی۔ جب وہ بالغ ہوگا‘ پھر طلاق دے سکتا ہے۔
(3) بلوغت کی تین علامات ہیں: احتلام‘ زیر ناف بال یا عمر پندرہ سال ہوجائے۔ چونکہ عمر کا تعین مشکل ہوتا ہے‘ دوسری علامات واضح ہیں‘ لہٰذا ان کا اعتبار کیا گیا۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3459   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 732  
´مفلس قرار دینے اور تصرف روکنے کا بیان`
سیدنا عطیہ قرظی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بنوقریظہ سے جنگ کے موقع پر ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے روبرو پیش کیا گیا، جس کے زیر ناف بال اگے ہوتے تھے، اسے قتل کر دیا گیا اور جس کے نہیں اگے تھے اسے چھوڑ دیا گیا۔ میں بھی ان میں سے تھا جس کے بال نہیں اگے تھے، لہٰذا مجھے بھی چھوڑ دیا گیا۔ اسے پانچوں نے روایت کیا ہے۔ ابن حبان اور حاکم نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 732»
تخریج:
«أخرجه أبوداود، الحدود، باب في الغلام يصيب الحد، حديث:4404، والترمذي، السير، حديث:1584، وقال: حسن صحيح، وابن ماجه، الحدود، حديث:2541، والنسائي، قطع السارق، حديث:4984، وغيره، وأحمد:4 /310، 5 /312، وابن حبان (الإحسان):7 /137، حديث:4760، والحاكم:3 /35، وابن الجارود، حديث:1045.»
تشریح:
راویٔ حدیث:
«‏‏‏‏حضرت عطیہ قرظی رضی اللہ عنہ» ‏‏‏‏ قرظی کے قاف پر ضمہ اور را پر فتحہ ہے۔
بنو قریظہ کی طرف نسبت کی وجہ سے قرظی کہلائے۔
صغیر صحابی ہیں۔
ان سے ایک ہی حدیث مروی ہے۔
کہا جاتا ہے کہ کوفہ میں سکونت پذیر ہو گئے تھے۔
علامہ ابن عبدالبر رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ میں ان کے والد کے نام سے واقف نہیں ہو سکا۔
ان سے مجاہد وغیرہ نے روایت کیا ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 732