صحيح البخاري
كِتَاب الرَّهْنِ -- کتاب: رہن کے بیان میں
2. بَابُ مَنْ رَهَنَ دِرْعَهُ:
باب: زرہ کو گروی رکھنا۔
حدیث نمبر: 2509
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، قَالَ: تَذَاكَرْنَا عِنْدَ إِبْرَاهِيمَ الرَّهْنَ وَالْقَبِيلَ فِي السَّلَفِ، فَقَالَ إِبْرَاهِيمُ: حَدَّثَنَا الْأَسْوَدُ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" اشْتَرَى مِنْ يَهُودِيٍّ طَعَامًا إِلَى أَجَلٍ، وَرَهَنَهُ دِرْعَهُ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبدالواحد بن زیاد نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے اعمش نے بیان کیا کہ ہم نے ابراہیم نخعی رحمہ اللہ کے یہاں قرض میں رہن اور ضامن کا ذکر کیا تو انہوں نے کہا کہ ہم سے اسود نے بیان کیا اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک یہودی سے غلہ خریدا ایک مقررہ مدت کے قرض پر اور اپنی زرہ اس کے ہاں گروی رکھی تھی۔
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2509  
2509. حضرت اعمش سے روایت ہے، انھوں نے کہا: ہم ابراہیم نخعی کے پاس بیع سلم میں گروی رکھنے اور ضمانت لینے کے متعلق گفتگو کررہے تھے تو انھوں نے حضرت اسود کے حوالے سے حضرت عائشہ ؓ سے مروی ایک حدیث بیان کی کہ نبی کریم ﷺ نے ایک یہودی سے ایک معین مدت کی ادائیگی تک اناج خریدا اور اس کے پاس اپنی زرہ گروی رکھی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2509]
حدیث حاشیہ:
حضرت ابراہیم نخعی نے حدیث سے یہ استدلال کیا کہ جب قیمت کی ادائیگی کے لیے کوئی چیز گروی رکھنا جائز ہے تو قیمت والی چیز میں بھی جائز ہے۔
قیمت والی چیز سے مراد بیع سلم میں وہ جنس ہے جسے بعد میں ادا کیا جاتا ہے۔
اس عنوان کی اہمیت بایں طور ہے کہ زرہ اگرچہ ایک دفاعی اسلحہ ہے لیکن بوقت ضرورت اسے بھی گروی رکھا جا سکتا ہے۔
واضح رہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ابو شحم نامی یہودی سے ایک دینار کے عوض بیس صاع جو خریدے تھے اور ایک سال تک اس کی ادائیگی طے ہوئی تھی لیکن مدت سے پہلے ہی آپ وفات پا گئے۔
آپ کے بعد حضرت ابوبکر ؓ نے قیمت ادا کر کے گروی شدہ زرہ واپس لی اور حضرت علی ؓ کے حوالے کر دی۔
(فتح الباري: 176/5)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2509