سنن نسائي
كتاب الخيل -- کتاب: گھوڑوں سے متعلق احکام و مسائل
1. بَابُ : ب الخيل مَعُقْوْدٌ فِيْ نَوَاصِيْهَا الْخَيْرُ
باب: گھوڑے کی پیشانی میں خیر اور بھلائی کے ہونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3592
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَى بْنِ الْحَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَحْبُوبُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاق يَعْنِي الْفَزَارِيَّ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْخَيْلُ مَعْقُودٌ فِي نَوَاصِيهَا الْخَيْرُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ، الْخَيْلُ ثَلَاثَةٌ: فَهِيَ لِرَجُلٍ أَجْرٌ، وَهِيَ لِرَجُلٍ سَتْرٌ، وَهِيَ عَلَى رَجُلٍ وِزْرٌ، فَأَمَّا الَّذِي هِيَ لَهُ أَجْرٌ فَالَّذِي يَحْتَبِسُهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَيَتَّخِذُهَا لَهُ وَلَا تُغَيِّبُ فِي بُطُونِهَا شَيْئًا إِلَّا كُتِبَ لَهُ بِكُلِّ شَيْءٍ غَيَّبَتْ فِي بُطُونِهَا أَجْرٌ، وَلَوْ عَرَضَتْ لَهُ مَرْجٌ" , وَسَاقَ الْحَدِيثَ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے قیامت تک کے لیے گھوڑوں کی پیشانیوں میں خیر رکھ دیا ہے۔ گھوڑے تین طرح کے ہوتے ہیں: بعض ایسے گھوڑے ہیں جن کے باعث آدمی (یعنی گھوڑے والے) کو اجر و ثواب حاصل ہوتا ہے، اور کچھ گھوڑے وہ ہوتے ہیں جو آدمی کی عزت و وقار کے لیے پردہ پوشی کا باعث (اور آدمی کا بھرم باقی رکھنے کا سبب بنتے) ہیں اور کچھ ایسے ہوتے ہیں جو آدمی کے لیے بوجھ (اور وبال) ہوتے ہیں۔ اب رہے وہ گھوڑے جو آدمی کے لیے اجر و ثواب کا باعث بنتے ہیں تو یہ ایسے گھوڑے ہیں جو اللہ کی راہ میں کام آنے کے لیے رکھے جائیں اور جہاد کے لیے تیار کیے جائیں، وہ جو چیز بھی کھالیں گے ان کے اپنے پیٹ میں ڈالی ہوئی ہر چیز کے عوض ان کے مالک کو اجر و ثواب ملے گا اگرچہ وہ چراگاہ میں چرنے کے لیے چھوڑ دئیے گئے ہوں۔ پھر پوری حدیث بیان کی۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 12790) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2788  
´اللہ کی راہ میں جہاد کے لیے گھوڑے رکھنے کا ثواب۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: گھوڑوں کی پیشانی میں بھلائی ہے یا فرمایا: گھوڑوں کی پیشانی میں قیامت تک خیر اور بھلائی بندھی ہوئی ہے، گھوڑے تین طرح کے ہوتے ہیں، ایک شخص کے لیے وہ اجر و ثواب ہیں، ایک کے لیے ستر (پردہ) ہیں، اور ایک کے واسطے عذاب ہیں، (پھر آپ نے تفصیل بیان کی) اس شخص کے لیے تو باعث اجر و ثواب ہیں جو انہیں اللہ کی راہ میں جہاد کی غرض سے رکھے، اور انہیں تیار کرے، چنانچہ ان کے پیٹ میں جو چیز بھی جائے گی وہ اس شخص کے لیے نیکی شمار ہو گی، اگر وہ انہیں گھاس والی زمین میں ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2788]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
جہاد کے مقصد کے لیے تیار کی جانے والی چیز کی دیکھ بھال ثواب کا باعث ہے۔

(2)
جہاد کے لیے استعمال ہونے والی گاڑیوں میں استعمال ہونے والا پیٹرول اور ان کی مرمت پر ہونے والا خرچ سب نیکیوں میں درج ہوتا ہے۔

(3)
گھوڑوں کی لید اور پیشاب پر قیاس کرکے کہا جا سکتا ہے کہ جہاد کے لیے استعمال ہونے والی گاڑیوں سے نکلنے والا دھواں بنی نیکیوں کے پلڑے میں رکھا جائےگا۔

(4)
اپنی جائز ضروریات کے لیے ذاتی گاڑی رکھنا جائز ہے لیکن اس کا حق یہ بھی ہے کہ کسی غریب ضرورت مند کو بلامعاوضہ اس کی منزل پر پہنچایا جائے اور ہمسایوں اور رشتے داروں کی چھوٹی موٹی ضروریات پوری کی جائیں۔

(5)
کوئی بھی ضرورت کی چیز جو معاشرے میں دولت مندی کی علامت سمجھی جاتی ہو محض فخر کے اظہار کے لیے اسے حاصل کرنا اور جا بے جا اس کا اظہار کرنا بڑا گناہ ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2788