سنن نسائي
كتاب الرقبى -- کتاب: رقبیٰ (یعنی زندگی سے مشروط ہبہ) کے احکام و مسائل
1. بَابُ : ذِكْرِ الاِخْتِلاَفِ عَلَى ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ فِي خَبَرِ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ فِيهِ
باب: اس باب میں زید بن ثابت رضی الله عنہ کی حدیث میں علی بن أبی نجیح پر اختلاف کا ذکر۔
حدیث نمبر: 3737
أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ مَيْمُونٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ وَهُوَ ابْنُ يُوسُفَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنْ رَجُلٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَعَلَ" الرُّقْبَى لِلَّذِي أُرْقِبَهَا".
زید بن ثابت رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے رقبیٰ کو اسی کا حق قرار دیا ہے جسے رقبیٰ کیا گیا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 3701)، مسند احمد (5/186، 189) (صحیح) (اس سند میں ایک راوی مبہم ہے، لیکن اوپر اور نیچے طرق سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے)»

وضاحت: ۱؎: گویا کہ یہ ایک عطیہ ہے اور عطیہ دے کر واپس لینا صحیح نہیں ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2381  
´عمریٰ (عمر بھر کے لیے کسی کو کوئی چیز دینے) کا بیان۔`
زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمریٰ وارث کو دلا دیا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الهبات/حدیث: 2381]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
جوچیزکسی کوعمربھر کے لیے دی گئی وفات کےبعد وہ دینے والے کو واپس نہیں ملے گی بلکہ جس طرح مرنے والے کی باقی جائیداد اس کے وارثوں میں تقسیم ہوگی، اس انداز سےملنے والی چیز بھی ترکے میں شامل ہوکر اس کے وارثوں میں تقسیم ہوجائے گی کیونکہ شرعا یہ چیز ہبہ کےحکم میں ہے، لہٰذا وصول کرنےوالے کی جائز ملکیت شمار ہوگی۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2381