سنن نسائي
كتاب الأيمان والنذور -- ابواب: قسم اور نذر کے احکام و مسائل
15. بَابُ : الْكَفَّارَةِ قَبْلَ الْحِنْثِ
باب: قسم توڑنے سے پہلے کفارہ دینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3813
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى , قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ الْحَسَنِ , عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَةَ , عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا حَلَفَ أَحَدُكُمْ عَلَى يَمِينٍ فَرَأَى غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا , فَلْيُكَفِّرْ عَنْ يَمِينِهِ وَلْيَنْظُرِ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ فَلْيَأْتِهِ".
عبدالرحمٰن بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے جب کوئی قسم کھائے پھر اس کے سوا کو اس سے بہتر سمجھے تو چاہیئے کہ اپنی قسم کا کفارہ ادا کرے اور دیکھے کہ کون سی بات بہتر ہے تو وہی کرے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأیمان 1 (6622مطولا)، کفارات الأیمان 10(6722مطولا)، الأحکام 5 (7146مطولا)، 60 (7147)، صحیح مسلم/الأیمان 3 (1652)، سنن ابی داود/الأیمان 17 (3278)، سنن الترمذی/الأیمان 5 (1529)، (تحفة الأشراف: 9695)، مسند احمد 5/61، 62، 63، سنن الدارمی/النذور والأیمان9، ویأتی عند المؤلف بأرقام: 3814، 8315، 3820- 3822، 5386 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3277  
´قسم توڑنے سے پہلے کفارہ دینے کا بیان۔`
عبدالرحمٰن بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عبدالرحمٰن بن سمرہ! جب تم کسی بات پر قسم کھا لو پھر اس کے بجائے دوسری چیز کو اس سے بہتر پاؤ تو اسے اختیار کر لو جو بہتر ہے اور اپنی قسم کا کفارہ دے دو۔‏‏‏‏ ابوداؤد کہتے ہیں: میں نے احمد سے سنا ہے وہ قسم توڑنے سے پہلے کفارہ دینے کو جائز سمجھتے تھے۔ [سنن ابي داود/كتاب الأيمان والنذور /حدیث: 3277]
فوائد ومسائل:
کسی نے قسم کھائی ہو لیکن اس امر کے خلاف میں شرعی اور اخلاقی مصلحت ہو تو بہتر کیفیت پرعمل کرنا چاہیے۔
اورقسم کاکفار ہ ادا کردیا جائے۔
اور اس میں وسعت ہے کہ پہلے کفارہ دے یا بعد میں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3277