سنن نسائي
كتاب الأيمان والنذور -- ابواب: قسم اور نذر کے احکام و مسائل
31. بَابُ : النَّذْرِ فِيمَا لاَ يَمْلِكُ
باب: قبضے اور ملکیت سے باہر چیزوں کی نذر ماننے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3843
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , قَالَ: حَدَّثَنِي أَيُّوبُ , قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو قِلَابَةَ , عَنْ عَمِّهِ , عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" لَا نَذْرَ فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ , وَلَا فِيمَا لَا يَمْلِكُ ابْنُ آدَمَ".
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کی نافرمانی میں نذر نہیں، اور نہ ہی کسی ایسی چیز میں ہے جس کا ابن آدم مالک نہ ہو۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/ال نذر 3 (1641)، سنن ابی داود/ال نذر 28 (3316)، سنن ابن ماجہ/الکفارات 16(2124)، (تحفة الأشراف: 10884، 10888)، مسند احمد (4/429، 430، 432، 433، 434)، سنن الدارمی/النذور 3 (2382)، وأعادہ المؤلف برقم: 3882 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3843  
´قبضے اور ملکیت سے باہر چیزوں کی نذر ماننے کا بیان۔`
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کی نافرمانی میں نذر نہیں، اور نہ ہی کسی ایسی چیز میں ہے جس کا ابن آدم مالک نہ ہو۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الأيمان والنذور/حدیث: 3843]
اردو حاشہ:
تفصیل کے لیے 3823 ح دیکھیں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3843   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2124  
´نافرمانی (گناہ) کی نذر ماننے کا بیان۔`
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: معصیت (گناہ) میں نذر نہیں ہے، اور نہ اس میں نذر ہے جس کا آدمی مالک نہ ہو ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الكفارات/حدیث: 2124]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
  نذر اللہ کو راضی کرنے کے لیے مانی جاتی ہے اس لیے اگر کوئی شخص ایسی نذر مان لے جو گناہ کا کام ہے تو وہ نذر کالعدم ہے اسے پورا کرنا جائز نہیں، مثلاً:
کوئی نذر مانے کہ میں اپنے فلاں بیٹے کو دوسرے بیٹوں سے زیادہ دوں گا، یا ایسے کام کی نذر مان لے جو شرعی طور پر ثواب کا کام نہیں مثلاً:
یہ نذر کہ میں دھوپ میں کھڑا رہوں گا تو اسے چاہیے کہ وہ نذر پوری نہ کرے اس کے بدلے میں کفارہ دے دے۔

(2)
  جس چیز کا مالک نہیں، مثلاً:
کسی دوسرے شخص کا جانور ذبح کرنے کی نذر مان لے تو یہ درست نہیں۔
ہاں اگر یہ خیال ہو کہ میں یہ جانور خرید لوں گا اور امید ہو کہ وہ بیچ دے گا تو خرید کر ذبح کر دے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2124