ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سلیمان علیہ السلام نے کہا: آج رات میں نوے (۹۰) عورتوں (بیویوں) کے پاس جاؤں گا، ان میں سے ہر عورت ایک ایسا بچہ جنے گی جو اللہ کی راہ میں جہاد کرے گا۔ ان سے کہا گیا: آپ ان شاءاللہ کہیں، لیکن انہوں نے نہیں کہا۔ سلیمان علیہ السلام اپنی عورتوں کے پاس گئے تو ان میں سے صرف ایک عورت نے آدھا بچہ جنا“، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر انہوں نے ”ان شاءاللہ“ کہا ہوتا تو وہ قسم توڑنے والے نہیں ہوتے اور اپنی حاجت پا لینے میں کامیاب بھی رہتے“۔
وضاحت: ۱؎: اس سے پہلے کتاب الأیمان والنذور میں قسم اور نذر کو دو شرط مان کر اس باب میں تیسری شرط کا ذکر کیا، اس لیے کہ ان میں اکثر و بیشتر استثنا اور تعلیق کا تذکرہ ہوتا ہے، اسی لیے اس کو تیسری شرط کا عنوان دے کر یہ بتایا کہ اس میں مزارعت اور و ثائق کا تذکرہ ہو گا (التعلیقات السلفیۃ)۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3887
´قسم میں استثنا یعنی ”ان شاءاللہ“ کہنے کا بیان۔` ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سلیمان علیہ السلام نے کہا: آج رات میں نوے (۹۰) عورتوں (بیویوں) کے پاس جاؤں گا، ان میں سے ہر عورت ایک ایسا بچہ جنے گی جو اللہ کی راہ میں جہاد کرے گا۔ ان سے کہا گیا: آپ ان شاءاللہ کہیں، لیکن انہوں نے نہیں کہا۔ سلیمان علیہ السلام اپنی عورتوں کے پاس گئے تو ان میں سے صرف ایک عورت نے آدھا بچہ جنا“، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر انہوں نے ”ان [سنن نسائي/كتاب الأيمان والنذور/حدیث: 3887]
اردو حاشہ: تفصیل کے لیے دیکھیے‘ حدیث: 3824 اور 3862۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3887