سنن نسائي
كتاب تحريم الدم -- کتاب: قتل و خون ریزی کے احکام و مسائل
29. بَابُ : تَحْرِيمِ الْقَتْلِ
باب: قتل کی حرمت کا بیان۔
حدیث نمبر: 4132
أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ مُسْلِمٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَرْجِعُوا بَعْدِي كُفَّارًا يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْضٍ، وَلَا يُؤْخَذُ الرَّجُلُ بِجَرِيرَةِ أَبِيهِ، وَلَا بِجَرِيرَةِ أَخِيهِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میرے بعد کافر نہ ہو جانا کہ آپس میں ایک دوسرے کی گردنیں مارو، کوئی شخص اپنے باپ کے گناہ کی وجہ سے نہ پکڑا جائے گا اور نہ ہی اس کے بھائی کے گناہ کی وجہ سے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4131 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4132  
´قتل کی حرمت کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میرے بعد کافر نہ ہو جانا کہ آپس میں ایک دوسرے کی گردنیں مارو، کوئی شخص اپنے باپ کے گناہ کی وجہ سے نہ پکڑا جائے گا اور نہ ہی اس کے بھائی کے گناہ کی وجہ سے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب تحريم الدم/حدیث: 4132]
اردو حاشہ:
البتہ قتل خطا میں قاتل کے نسبی رشتے دار بلکہ پورا قبیلہ اس کے ساتھ مل کر دیت ادا کریں گے۔ یہ اس روایت کے خلاف نہیں کیونکہ خَطَأ قتل جرم نہیں اور مقتول کی دیت بھرنا رشتے داروں کے لیے سزا نہیں بلکہ یہ تو صرف اس شخص کے ساتھ تعاون ہے جس سے بلاقصد و ارادہ قتل صادر ہو گیا۔ اور مسلمان مقتول کا خون رائیگاں نہیں کیا جا سکتا۔ ہاں، اگر قاتل نے جان بوجھ کر قتل کیا ہو تو اس کا قصاص اسی سے لے لیا جائے گا اور اگر دیت پر معاملہ طے ہو جائے تو وہ دیت بھی خود ہی ادا کرے گا۔ رشتے داروں پر کوئی ذمہ داری عائد نہ ہو گی کیونکہ وہ مجرم ہے اور مجرم سے تعاون کیسا؟
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4132   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4686  
´ایمان کی کمی اور زیادتی کے دلائل کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لوگ میرے بعد کافر نہ ہو جانا کہ تم میں سے بعض بعض کی گردن مارنے لگے ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب السنة /حدیث: 4686]
فوائد ومسائل:
اعمال سئیہ سےایمان میں کمی آتی ہے، مسلمانوں کا آپس میں ایک دوسرے کو قتل کرنا بد ترین اعمال میں سے ہے، یہ ایمان کی کمی کی دلیل ہے جسے کفر سے تعبیر کیا گیا ہے، لیکن اس وجہ سے انسان ملت سے خارج نہیں ہوتا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4686