سنن نسائي
كتاب قسم الفىء -- کتاب: مال فی کی تقسیم سے متعلق احکام و مسائل
0. بَابُ :
باب:
حدیث نمبر: 4143
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَى بْنِ الْحَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَحْبُوبٌ يَعْنِي ابْنَ مُوسَى، قَالَ: أَنْبَأَنَا أَبُو إِسْحَاق وَهُوَ الْفَزَارِيُّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَيَّاشٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى، عَنْ مَكْحُولٍ، عَنْ أَبِي سَلَّامٍ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ الْبَاهِلِيِّ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، قَالَ: أَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ حُنَيْنٍ وَبَرَةً مِنْ جَنْبِ بَعِيرٍ، فَقَالَ:" يَا أَيُّهَا النَّاسُ , إِنَّهُ لَا يَحِلُّ لِي مِمَّا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَيْكُمْ قَدْرُ هَذِهِ إِلَّا الْخُمُسُ، وَالْخُمُسُ مَرْدُودٌ عَلَيْكُمْ". قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: اسْمُ أَبِي سَلَّامٍ: مَمْطُورٌ , وَهُوَ حَبَشِيٌّ، وَاسْمُ أَبِي أُمَامَةَ: صُدَيُّ بْنُ عَجْلَانَ، وَاللَّهُ تَعَالَى أَعْلَمُ.
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ غزوہ حنین کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اونٹ کی دم کا بال (ہاتھ میں) لے کر فرمایا: لوگو! جو اللہ تمہیں مال فیٔ کے طور پر دیتا ہے اس میں سے میرے لیے خمس (پانچواں حصہ) کے سوا اس کی مقدار کے برابر بھی حلال نہیں ہے، اور وہ خمس بھی تم ہی پر لوٹایا جاتا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 5092)، مسند احمد (5/316، 318، 319) (حسن صحیح)»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4143  
´باب:`
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ غزوہ حنین کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اونٹ کی دم کا بال (ہاتھ میں) لے کر فرمایا: لوگو! جو اللہ تمہیں مال فیٔ کے طور پر دیتا ہے اس میں سے میرے لیے خمس (پانچواں حصہ) کے سوا اس کی مقدار کے برابر بھی حلال نہیں ہے، اور وہ خمس بھی تم ہی پر لوٹایا جاتا ہے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب قسم الفىء/حدیث: 4143]
اردو حاشہ:
تم پر ہی لوٹا دیا جاتا ہے کیونکہ یہ خمس دراصل بیت المال میں جمع ہو جاتا ہے اور وہاں سے یہ مال مسلمانوں کی فلاح و بہبود پر خرچ ہوتا ہے۔ ان الفاظ سے امام صاحب رحمہ اللہ نے استدلال فرمایا ہے کہ خمس صرف اہل بیت کا حق نہیں بلکہ یہ بیت المال میں جمع ہوتا ہے۔ وہاں سے ضرورت کے مطابق اہل بیت پر بھی خرچ ہو گا اور دوسرے عوام الناس پر بھی۔ اور یہ استدلال صحیح ہے اور یہی صحیح مسلک ہے۔ و اللہ أعلم۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4143