سنن نسائي
كتاب الفرع والعتيرة -- کتاب: فرع و عتیرہ کے احکام و مسائل
4. بَابُ : جُلُودِ الْمَيْتَةِ
باب: مردار جانور کی کھال کے حکم کا بیان۔
حدیث نمبر: 4248
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ جَوْنِ بْنِ قَتَادَةَ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْمُحَبِّقِ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ دَعَا بِمَاءٍ مِنْ عِنْدِ امْرَأَةٍ، قَالَتْ: مَا عِنْدِي إِلَّا فِي قِرْبَةٍ لِي مَيْتَةٍ، قَالَ:" أَلَيْسَ قَدْ دَبَغْتِهَا"، قَالَتْ: بَلَى، قَالَ:" فَإِنَّ دِبَاغَهَا ذَكَاتُهَا".
سلمہ بن محبق رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ تبوک میں ایک عورت کے پاس سے پانی منگوایا۔ اس نے کہا: میرے پاس تو ایک ایسی مشک کا پانی ہے جو مردار کی کھال کی ہے، آپ نے فرمایا: تم نے اسے دباغت نہیں دی تھی؟ وہ بولی: کیوں نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کی دباغت ہی اس کی پاکی ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/اللباس 41 (4125)، (تحفة الأشراف: 4560)، مسند احمد (3/476 و5/6، 7) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 17  
´دباغت (رنگائی) کے بعد ہر قسم کا چمڑا پاک ہو جاتا ہے`
«. . . قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: دباغ جلود الميتة طهورها . . .»
. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مردہ جانوروں کے چمڑوں کو رنگنا ہی ان کی طہارت و پاکیزگی ہے . . . [بلوغ المرام/كتاب الطهارة: 17]

لغوی تشریح:
«سَلَمَه» سین، لام اور میم تینوں کے فتحہ کے ساتھ ہے۔
«اَلْمُحَبِّق» میم کے ضمہ، حا کے فتحہ، با کی تشدید اور کسرہ کے ساتھ ہے، البتہ محدثین با پر فتحہ کے قائل ہیں اور یہی زیادہ مشہور ہے۔
راویٔ حدیث: ابوسنان ان کی کنیت ہے۔ بصری صحابہ میں ان کو شمار کیا جاتا ہے۔ ہذیل بن مدرکہ بن الیاس کی طرف منسوب ہونے کی وجہ سے ہذلی کہلاتے ہیں۔ وہ حنین میں تھے جب انہیں ان کے بیٹے سنان کی پیدائش کی خوشخبری دی گئی تو انہوں نے فرمایا: جو تیر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دفاع میں چلاتا تھا اس کی خوشی مجھے میرے بیٹے کی بشارت سے زیادہ ہے۔ ان سے حسن بصری وغیرہ نے حدیثیں روایت کی ہیں۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 17