صحيح البخاري
كِتَاب الْهِبَةِ وَفَضْلِهَا وَالتَّحْرِيضِ عَلَيْهَا -- کتاب: ہبہ کےمسائل فضیلت اور ترغیب کا بیان
2. بَابُ الْقَلِيلِ مِنَ الْهِبَةِ:
باب: تھوڑی چیز ہبہ کرنا۔
حدیث نمبر: 2568
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَوْ دُعِيتُ إِلَى ذِرَاعٍ أَوْ كُرَاعٍ لَأَجَبْتُ، وَلَوْ أُهْدِيَ إِلَيَّ ذِرَاعٌ أَوْ كُرَاعٌ لَقَبِلْتُ".
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن ابی عدی نے بیان کیا شعبہ سے، وہ سلیمان سے، وہ ابوحازم سے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر مجھے بازو اور پائے (کے گوشت) پر بھی دعوت دی جائے تو میں قبول کر لوں گا اور مجھے بازو یا پائے (کے گوشت) کا تحفہ بھیجا جائے تو اسے بھی قبول کر لوں گا۔
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 780  
´روزہ دار دعوت قبول کرے اس کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کو کھانے کی دعوت ملے تو اسے قبول کرے، اور اگر وہ روزہ سے ہو تو چاہیئے کہ دعا کرے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الصيام/حدیث: 780]
اردو حاشہ:
1؎:
یعنی صاحب طعام کے لیے برکت کی دعا کرے،
کیو نکہ طبرانی کی روایت میں ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے واردہے جس میں ((وَإِنْ كَانَ صَائِمََا فَلْيَدْعُ بِالْبَرَكَةِ)) کے الفاظ آئے ہیں،
باب کی حدیث میں ((فَلْیُصَلِّ)) کے بعد يعني الدعاء کے جو الفاظ آئے ہیں یہ ((فَلْیُصَلِّ)) کی تفسیر ہے جو خود امام ترمذی نے کی ہے یا کسی اور راوی نے،
مطلب یہ ہے کہ یہاں نماز پڑھنا مراد نہیں بلکہ اس سے مراد دعا ہے،
بعض لوگوں نے اسے ظاہر پر محمول کیا ہے،
اس صورت میں اس حدیث کا مطلب یہ ہو گا کہ وہ دعوت دینے والے کی دعوت قبول کرے اس کے گھر جائے اور گھر کے کسی کونے میں جا کر دو رکعت نماز پڑھے جیسا کہ نبی اکرم ﷺ نے ام سلیم رضی اللہ عنہا کے گھر میں پڑھی تھی۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 780   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2460  
´روزہ دار کو ولیمہ کھانے کی دعوت دی جائے تو کیا کرے؟`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کو دعوت دی جائے تو اسے قبول کرنا چاہیئے، اگر روزے سے نہ ہو تو کھا لے، اور اگر روزے سے ہو تو اس کے حق میں دعا کر دے۔‏‏‏‏ ہشام کہتے ہیں: «صلاۃ» سے مراد دعا ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2460]
فوائد ومسائل:
مسلمانوں کو موقع بموقع آپس میں دعوتوں کا اہتمام کرتے رہنا چاہیے، اس سے آپس کے تعلقات مضبوط ہوتے اور محبتیں بڑھتی ہیں۔
روزے دار بھی دعوت میں شریک ہو اور ان کے لیے دعا کرے۔
اگر روزہ نفلی ہو تو توڑنا جائز ہے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2460   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2568  
2568. حضرت ابوہریرۃ ؓ سے روایت ہے، وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: اگر مجھے دستی یا پائے کے گوشت کی دعوت دی جائے تو میں ضرور جاؤں گا۔ اور اگر مجھے دستی کا گوشت یاکھر ہدیہ بھیجا جائے تو میں ضرور قبول کروں گا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2568]
حدیث حاشیہ:
تحفہ کتنا بھی تھوڑا ہو قابل قدر ہے اور دعوت میں کچھ بھی پیش کیا جائے، دعوت بہر حال قابل قبول ہے۔
ان عملوں سے باہمی محبت پیدا ہوتی ہے جو اسلام کا اصلی منشاء ہے۔
اس سے گوشت کا بطور ہبہ و تحفہ و ہدیہ پیش کرنا ثابت ہوا۔
حضرت امام ؒ کے نزدیک لفظ ہبہ ان سب پر بولا جاسکتا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2568   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2568  
2568. حضرت ابوہریرۃ ؓ سے روایت ہے، وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: اگر مجھے دستی یا پائے کے گوشت کی دعوت دی جائے تو میں ضرور جاؤں گا۔ اور اگر مجھے دستی کا گوشت یاکھر ہدیہ بھیجا جائے تو میں ضرور قبول کروں گا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2568]
حدیث حاشیہ:
(1)
بکری کے بازو کا گوشت بہترین ہوتا ہے۔
رسول اللہ ﷺ اسے بہت پسند کرتے تھے۔
پسندیدگی کی وجہ یہ تھی کہ یہ آلائش اور غلاظت سے الگ رہتا ہے جبکہ بکری کے پایوں کو اتنی اہمیت نہیں دی جاتی۔
(2)
رسول اللہ ﷺ کے ارشاد کا مطلب یہ ہے کہ دعوت اور ہدیہ میں اچھی چیز ہو یا حقیر چیز جو کچھ بھی پیش کیا جائے اسے خوش دلی سے قبول کرنا چاہیے، چہرے پر کسی قسم کی ناگواری نہ ہو، ایسا کرنے سے تعلقات خوشگوار رہتے ہیں اور افرادِ معاشرہ میں محبت کے جذبات پروان چڑھتے ہیں۔
رسول اللہ ﷺ نے قلیل سے قلیل ہدیہ قبول کرنے کی ترغیب دلائی ہے۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2568