سنن نسائي
كتاب الصيد والذبائح -- کتاب: شکار اور ذبیحہ کے احکام و مسائل
11. بَابُ : امْتِنَاعِ الْمَلاَئِكَةِ مِنْ دُخُولِ بَيْتٍ فِيهِ كَلْبٌ
باب: جس گھر میں کتا ہو وہاں فرشتے داخل نہیں ہوتے۔
حدیث نمبر: 4288
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ خَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ السَّبَّاقِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: أَخْبَرَتْنِي مَيْمُونَةُ زَوْجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَصْبَحَ يَوْمًا وَاجِمًا، فَقَالَتْ لَهُ مَيْمُونَةُ: أَيْ رَسُولَ اللَّهِ لَقَدِ اسْتَنْكَرْتُ هَيْئَتَكَ مُنْذُ الْيَوْمَ. فَقَالَ:" إِنَّ جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلَام كَانَ وَعَدَنِي أَنْ يَلْقَانِي اللَّيْلَةَ فَلَمْ يَلْقَنِي، أَمَا وَاللَّهِ مَا أَخْلَفَنِي". قَالَ: فَظَلَّ يَوْمَهُ كَذَلِكَ، ثُمَّ وَقَعَ فِي نَفْسِهِ جَرْوُ كَلْبٍ تَحْتَ نَضَدٍ لَنَا، فَأَمَرَ بِهِ , فَأُخْرِجَ، ثُمَّ أَخَذَ بِيَدِهِ مَاءً فَنَضَحَ بِهِ مَكَانَهُ، فَلَمَّا أَمْسَى لَقِيَهُ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قَدْ كُنْتَ وَعَدْتَنِي أَنْ تَلْقَانِي الْبَارِحَةَ. قَالَ: أَجَلْ، وَلَكِنَّا لَا نَدْخُلُ بَيْتًا فِيهِ كَلْبٌ، وَلَا صُورَةٌ". قَالَ: فَأَصْبَحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ ذَلِكَ الْيَوْمِ فَأَمَرَ بِقَتْلِ الْكِلَابِ.
ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک روز صبح کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بہت غمگین اور اداس اٹھے، میمونہ رضی اللہ عنہا نے آپ سے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے آپ کی حالت آج کچھ بدلی بدلی عجیب و غریب لگ رہی ہے، آپ نے فرمایا: جبرائیل نے مجھ سے رات میں ملنے کا وعدہ کیا تھا، لیکن وہ ملنے نہیں آئے، اللہ کی قسم! انہوں نے کبھی وعدہ خلافی نہیں کی، آپ اس دن اسی طرح (غمزدہ) رہے، پھر آپ کو کتے کے ایک بچے (پلے) کا خیال آیا جو ہمارے تخت کے نیچے تھا، آپ نے حکم دیا تو اسے نکالا گیا پھر آپ نے اپنے ہاتھ میں پانی لے کر اس سے اس جگہ پر چھینٹے مارے، پھر جب شام ہوئی تو آپ کو جبرائیل علیہ السلام ملے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: آپ نے مجھ سے گزشتہ رات ملنے کا وعدہ کیا تھا؟ انہوں نے فرمایا: جی ہاں، لیکن ہم ایسے گھر میں داخل نہیں ہوتے جہاں کتا ہو یا تصویر (مجسمہ) ہو، پھر جب صبح ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتوں کو مار ڈالنے کا حکم دیا۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/اللباس 26 (2105)، سنن ابی داود/اللباس 48 (4157)، (تحفة الأشراف: 18068)، مسند احمد (6/330) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4288  
´جس گھر میں کتا ہو وہاں فرشتے داخل نہیں ہوتے۔`
ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک روز صبح کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بہت غمگین اور اداس اٹھے، میمونہ رضی اللہ عنہا نے آپ سے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے آپ کی حالت آج کچھ بدلی بدلی عجیب و غریب لگ رہی ہے، آپ نے فرمایا: جبرائیل نے مجھ سے رات میں ملنے کا وعدہ کیا تھا، لیکن وہ ملنے نہیں آئے، اللہ کی قسم! انہوں نے کبھی وعدہ خلافی نہیں کی، آپ اس دن اسی طرح (غمزدہ) رہے، پھر آپ کو کتے کے ایک بچے (پلے) کا خیال آیا ج۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن نسائي/كتاب الصيد والذبائح/حدیث: 4288]
اردو حاشہ:
(1) مسئلہ واضح ہے کہ رحمت کے فرشتے اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کتا ہو۔ لیکن یہ بات ضرور یاد رہنی چاہیے کہ جس گھر میں بوجہ ضرورت کتا رکھا جائے وہ اس سے مستثنی ہے کیونکہ اس کی اجازت شارع علیہ السلام نے خود دی ہے۔ اور آپ علیہ السلام کا ہر کام منشائے الہٰی کے مطابق ہی ہوتا ہے۔
(2) اس حدیث مبارکہ سے وعدہ وفا کرنے کی اہمیت بھی معلوم ہوتی ہے۔ وعدہ وفائی ضروری ہے۔ جس سے وعدہ کیا جاتا ہے وہ وعدے کا منتظر رہتا ہے۔ اندازہ لگایئے ایک بار جبریل امین علیہ السلام وعدے کے مطابق نہیں آئے تو رسول اللہ ﷺ سارا دن پریشان رہے۔
(3) معلوم ہوا فرشتے بھی قوانین الہٰی کے پابند ہیں، نیز انبیاء کے لیے بھی قانون بدلا نہیں جاتا ورنہ رسول اکرم ﷺ کے لیے قانون بدل دیا جاتا۔ واللہ أعلم
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4288