سنن نسائي
كتاب الصيد والذبائح -- کتاب: شکار اور ذبیحہ کے احکام و مسائل
32. بَابُ : إِبَاحَةِ أَكْلِ لُحُومِ حُمُرِ الْوَحْشِ
باب: نیل گائے کا گوشت کھانے کی اباحت کا بیان۔
حدیث نمبر: 4350
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ وَهْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو عَبْدِ الرَّحِيمِ، قَالَ: حَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ أَبِي أُنَيْسَةَ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِيهِ أَبِي قَتَادَةَ، قَالَ: أَصَابَ حِمَارًا وَحْشِيًّا، فَأَتَى بِهِ أَصْحَابَهُ , وَهُمْ مُحْرِمُونَ وَهُوَ حَلالٌ فَأَكَلْنَا مِنْهُ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ لَوْ سَأَلْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْهُ، فَسَأَلْنَاهُ؟، فَقَالَ:" قَدْ أَحْسَنْتُمْ"، فَقَالَ لَنَا:" هَلْ مَعَكُمْ مِنْهُ شَيْءٌ"؟، قُلْنَا: نَعَمْ، قَالَ:" فَاهْدُوا لَنَا"، فَأَتَيْنَاهُ مِنْهُ فَأَكَلَ مِنْهُ وَهُوَ مُحْرِمٌ.
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے ایک نیل گائے شکار کیا اور اسے اپنے ساتھیوں کے پاس لے کر آئے، وہ لوگ احرام باندھے ہوئے تھے اور میں حلال (یعنی احرام سے باہر) تھا تو ہم نے اس میں سے کھایا، پھر ہم میں سے ہر ایک نے دوسرے سے کہا: ہم اس کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھ لیتے تو بہتر ہوتا، چنانچہ ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا، تو آپ نے فرمایا: تم نے ٹھیک کیا، پھر فرمایا: کیا تم لوگوں کے پاس اس میں سے کچھ ہے؟ ہم نے کہا: جی ہاں، آپ نے فرمایا: ہمیں بھی دو، تو ہم اس میں سے کچھ گوشت آپ کے پاس لے آئے، آپ نے اس میں سے کھایا حالانکہ آپ احرام باندھے ہوئے تھے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الہبة 3 (2570)، الجہاد 46 (2854)، الأطعمة 19 (5406، 5407)، صحیح مسلم/الصید 8 (1196)، (تحفة الأشراف: 12099)، مسند احمد (5/307) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4350  
´نیل گائے کا گوشت کھانے کی اباحت کا بیان۔`
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے ایک نیل گائے شکار کیا اور اسے اپنے ساتھیوں کے پاس لے کر آئے، وہ لوگ احرام باندھے ہوئے تھے اور میں حلال (یعنی احرام سے باہر) تھا تو ہم نے اس میں سے کھایا، پھر ہم میں سے ہر ایک نے دوسرے سے کہا: ہم اس کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھ لیتے تو بہتر ہوتا، چنانچہ ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا، تو آپ نے فرمایا: تم نے ٹھیک کیا، پھر فرمایا: کیا تم لوگوں کے پاس اس میں سے کچھ ہے؟ ہ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن نسائي/كتاب الصيد والذبائح/حدیث: 4350]
اردو حاشہ:
غیر محرم کا اپنے لیے کیا ہوا شکار محرم کے لیے کھانا جائز ہے بشرطیکہ اس نے کوئی تعاون نہ کیا ہو حتیٰ کہ اشارہ تک نہ کیا ہو، نیز شکار کرتے وقت غیر محرم کی نیت محرمین کے لیے شکار کی نہ ہو۔ بلکہ وہ شکار اپنے لیے کرے، پھر بے شک وہ اس میں سے کچھ گوشت کسی محرم کو دے دے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4350   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 599  
´احرام اور اس کے متعلقہ امور کا بیان`
سیدنا ابوقتادہ انصاری رضی اللہ عنہ سے ان کے جنگلی گدھے کو شکار کرنے کے قصے میں جبکہ انہوں نے احرام نہیں باندھا تھا، مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ رضی اللہ عنہم سے فرمایا اور وہ احرام والے تھے کیا تم میں سے کسی نے اسے حکم دیا تھا یا اس کی طرف کسی چیز سے اشارہ کیا تھا؟ انہوں نے کہا نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پس کھاؤ اس کے گوشت سے جو بچ گیا ہے۔ (بخاری و مسلم) [بلوغ المرام/حدیث: 599]
599 لغوی تشریح:
«فِي فِصَّةِ صَيْدِهِ الْحِمَارِ الْوَحْشِي» جنگلی گدھے کو شکار کرنے کے قصے میں۔

فوائد و مسائل:
➊ اس قصے کی تفصیل یہ ہے کہ حضرت ابوقتادہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ سفر کے لیے نکلے، مگر اپنے چند ساتھیوں سمیت پیچھے رہ گئے۔ حضرت ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے احرام نہیں باندھا تھا، البتہ ان کے ساتھی احرام کی حالت میں تھے۔ جب انہوں نے وحشی گدھا دیکھا تو اسے نظر انداز کر دیا۔ جب ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کی نظر اس پر پڑی تو وہ اپنے گھوڑے پر سوار ہو گئے اور ساتھیوں سے کہا کہ میری لاٹھی پکڑاؤ، انہوں نے اس سے انکار کر دیا، پھر ابوقتادہ رضی اللہ عنہ اس پر حملہ آور ہوئے اور اسے زخمی کر دیا۔ ذبح کر کے حضرت ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے بھی اس کا گوشت کھایا اور ان کے ساتھیوں نے بھی کھایا مگر پھر وہ پریشان ہو گئے۔ بالآخر جب وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے جا ملے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سارا ماجرا عرض کیا جس کا جواب اس روایت میں مذکور ہے۔
➋ یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ جنگلی جانور کا شکار جب غیر محرم کرے اور محرم نے اس سلسلے میں اس کی کوئی مدد نہ کی ہو اور نہ اس بارے میں کوئی اشارہ ہی کیا ہو تو محرم بھی اس میں سے کھا سکتا ہے مگر اس بارے میں مزید تفصیل ہے جو آئندہ حدیث کے تحت آرہی ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 599