سنن نسائي
كتاب الصيد والذبائح -- کتاب: شکار اور ذبیحہ کے احکام و مسائل
33. بَابُ : إِبَاحَةِ أَكْلِ لُحُومِ الدَّجَاجِ
باب: مرغی کے گوشت کے حلال ہونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 4352
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل، عَنْ أَيُّوبَ، عَنِ الْقَاسِمِ التَّمِيمِيِّ، عَنْ زَهْدَمٍ الْجَرْمِيِّ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ أَبِي مُوسَى، فَقُدِّمَ طَعَامُهُ، وَقُدِّمَ فِي طَعَامِهِ لَحْمُ دَجَاجٍ، وَفِي الْقَوْمِ رَجُلٌ مِنْ بَنِي تَيْمِ اللَّهِ أَحْمَرُ كَأَنَّهُ مَوْلًى فَلَمْ يَدْنُ، فَقَالَ لَهُ أَبُو مُوسَى: ادْنُ , فَإِنِّي قَدْ" رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْكُلُ مِنْهُ".
زہدم جرمی کہتے ہیں کہ ہم ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کے پاس تھے، اتنے میں انہیں ان کا کھانا پیش کیا گیا اور ان کے کھانے میں مرغی کا گوشت پیش کیا گیا، لوگوں میں بنی تیم کا ایک سرخ آدمی تھا جیسے وہ غلام ہو ۱؎، وہ کھانے کے قریب نہیں آیا، اس سے ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا: قریب آؤ، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسے کھاتے دیکھا ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3810 (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: اس لیے کہ عام طور پر غلام عجمی ہوتے ہیں جو رومی یا ایرانی اور ترکی ہوتے تھے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1826  
´مرغی کھانے کا بیان۔`
زہدم جرمی کہتے ہیں کہ میں ابوموسیٰ کے پاس گیا، وہ مرغی کھا رہے تھے، کہا: قریب ہو جاؤ اور کھاؤ اس لیے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسے کھاتے دیکھا ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأطعمة/حدیث: 1826]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس حدیث سے معلوم ہواکہ دوست کے گھر اس کے کھانے کے وقت میں جانا صحیح ہے،
نیز کھانے والے کوچاہیے کہ آنے والے مہمان کو اپنے ساتھ کھانے میں شریک کرے،
اگر چہ کھانے کی مقدارکم ہو،
اس لیے کہ اجتماعی شکل میں کھانا نزول برکت کا سبب ہے،
یہ بھی معلوم ہواکہ مرغ کا گوشت حلا ل ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1826