سنن نسائي
كتاب الضحايا -- کتاب: قربانی کے احکام و مسائل
3. بَابُ : ذَبْحِ الإِمَامِ أُضْحِيَتَهُ بِالْمُصَلَّى
باب: امام کا اپنی قربانی کا جانور عیدگاہ میں ذبح کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 4372
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ عُثْمَانَ النُّفَيْلِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عِيسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُفَضَّلُ بْنُ فَضَالَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي نَافِعٌ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ:" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحَرَ يَوْمَ الْأَضْحَى بِالْمَدِينَةِ" , قَالَ: وَقَدْ كَانَ إِذَا لَمْ يَنْحَرْ يَذْبَحُ بِالْمُصَلَّى.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عید الاضحی کے دن مدینے میں اونٹ نحر (ذبح) کیا، اور جب آپ (اونٹ) نحر نہیں کرتے تو عید گاہ میں ذبح کرتے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 7719) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4372  
´امام کا اپنی قربانی کا جانور عیدگاہ میں ذبح کرنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عید الاضحی کے دن مدینے میں اونٹ نحر (ذبح) کیا، اور جب آپ (اونٹ) نحر نہیں کرتے تو عید گاہ میں ذبح کرتے۔ [سنن نسائي/كتاب الضحايا/حدیث: 4372]
اردو حاشہ:
گویا اونٹ کو عید گاہ میں نہ لے جاتے بلکہ اسے شہر ہی میں ذبح کر دیتے۔ چھوٹا جانور ہوتا تو ساتھ لے جاتے کیونکہ بڑے جانور کو ذبح کرنے میں دیر بھی لگتی ہے اور معاون بھی زیادہ چاہئیں، اس لیے گھر ہی بہتر ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4372   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3161  
´عیدگاہ میں ذبح کرنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عید گاہ میں ذبح کرتے تھے۔ [سنن ابن ماجه/كِتَابُ الْأَضَاحِي/حدیث: 3161]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مصلي سے مراد وہ میدان ہے جہاں عیدین اور استسقاء وغیرہ کی نمازیں ادا کی جاتی تھیں۔

(2)
عید گاہ میں ذبح کرنے میں یہ حکمت ہے کہ وہاں امیر غریب سب جمع ہوتے ہیں لہذا تقسیم کرنے میں سہولت ہوتی ہے۔
تاہم عیدگاہ میں ذبح کرنا ضروری نہیں گھر میں بھی ذبح کیا جاسکتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3161