سنن نسائي
كتاب الضحايا -- کتاب: قربانی کے احکام و مسائل
14. بَابُ : الْكَبْشِ
باب: مینڈھے کا بیان۔
حدیث نمبر: 4392
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ قَتَادَةَ , عَنْ أَنَسٍ، قَالَ:" ضَحَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِكَبْشَيْنِ أَمْلَحَيْنِ أَقْرَنَيْنِ، ذَبَحَهُمَا بِيَدِهِ، وَسَمَّى وَكَبَّرَ، وَوَضَعَ رِجْلَهُ عَلَى صِفَاحِهِمَا".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو چتکبرے مینڈھوں کی جن کے سینگ برابر تھے قربانی کی، انہیں اپنے ہاتھ سے ذبح کیا اور «بسم اللہ واللہ اکبر» کہا اور اپنا (دایاں) پاؤں ان کی گردن کے پہلو پر رکھا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأضاحي 14 (5565)، صحیح مسلم/الأضاحی 3 (1966)، سنن الترمذی/الأضاحي 2 (1494)، (تحفة الأشراف: 1427)، مسند احمد (3/99، 115، 170، 178، 189، 211، 214، 222، 255، 258، 267، 272، 279، 281)، سنن الدارمی/الأضاحی1 (1988) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: جانور کو قبلہ رخ لٹا کر اس کی گردن کے دائیں پہلو پر ذبح کرنے والا اپنا دایاں پاؤں رکھے گا اس سے جانور پر مکمل قابو حاصل ہو جاتا ہے، اور جانور زیادہ حرکت نہیں کر پاتا جو اسی کے لیے بہتر ہوتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4392  
´مینڈھے کا بیان۔`
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو چتکبرے مینڈھوں کی جن کے سینگ برابر تھے قربانی کی، انہیں اپنے ہاتھ سے ذبح کیا اور «بسم اللہ واللہ اکبر» کہا اور اپنا (دایاں) پاؤں ان کی گردن کے پہلو پر رکھا ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الضحايا/حدیث: 4392]
اردو حاشہ:
ترتیب الٹ ہے۔ آپ نے جانور کو لٹایا۔ اپنا پاؤں اس کی گردن کے پہلو پر رکھا۔ بسم اللہ و اللہ اکبر پڑھا اور اپنے دست مبارک سے اسے ذبح فرمایا۔ گردن کے پہلو پر پاؤں رکھنے کی وجہ اسے قابو کرنا تھا تاکہ چھری چلنے کے دور ان میں وہ اٹھ کھڑا نہ ہو، نیز چھری تیزی اور قوت سے چل سکے۔ سر ادھر ادھر نہ حرکت کرے۔ اور زیادہ تکلیف نہ ہو۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4392   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3120  
´رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قربانی کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دو چتکبرے سینگ دار مینڈھوں کی قربانی کرتے، (ذبح کے وقت) «بسم الله» اور «الله أكبر» کہتے تھے، اور میں نے آپ کو اپنا پاؤں جانور کے پٹھوں پر رکھ کر اپنے ہاتھوں سے ذبح کرتے ہوئے دیکھا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كِتَابُ الْأَضَاحِي/حدیث: 3120]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
عید الاضحی کے موقع پر صاحب استطاعت کو کم از کم ایک بکری مینڈھا، گائے یا اونٹ کے ایک حصے کی قربانی کرنا ضروری ہے۔

(2)
ایک سے زیادہ جانوروں کی قربانی بھی جائز بلکہ افضل ہے۔

(3)
گھر کے فرد کو اپنے ہاتھ سے قربانی کا جانورذبح کرنا چاہیے تاہم کوئی دوسرا شخص بھی ذبح کرسکتا ہے۔

(4)
قربانی کا جانور عمدہ اور خوبصورت ہونا چاہیے۔

(5)
قربانی کے جانور کو ذبح کرتے وقت درج ذیل حدیث میں مذکور دعا پڑھنا مسنون ہے جس کی تفصیل ابتداء میں گزرچکی ہے۔

(6)
ذبح کرتے وقت جانور کے جسم پر پاؤں رکھنے کا مقصد یہ ہے کہ جانور قابو میں رہے۔
اور بھاگنے کی کوشش نہ کرے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3120   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1494  
´دو مینڈھوں کی قربانی کا بیان۔`
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سینگ والے دو چتکبرے مینڈھوں کی قربانی کی، آپ نے ان دونوں کو اپنے ہاتھ سے ذبح کیا، بسم اللہ پڑھی اور اللہ اکبر کہا اور (ذبح کرتے وقت) اپنا پاؤں ان کے پہلوؤں پر رکھا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأضاحى/حدیث: 1494]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس حدیث سے یہ مسائل ثابت ہوتے ہیں:

(1)
قربانی کاجانور اپنے ہاتھ سے ذبح کرنا چاہیے،
گو نیابت بھی جائز ہے۔

(2)
ذبح سے پہلے بسم اللہ اللہ اکبر پڑھنا چاہیے
(3)
ذبح کرتے وقت اپنا پاؤں جانورکے گردن پررکھنا چاہئے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1494