سنن نسائي
كتاب الضحايا -- کتاب: قربانی کے احکام و مسائل
28. بَابُ : وَضْعِ الرِّجْلِ عَلَى صَفْحَةِ الضَّحِيَّةِ
باب: قربانی کے جانور کے پہلو پر (ذبح کے وقت) پاؤں رکھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 4420
أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ شُعْبَةَ، أَخْبَرَنِي قَتَادَةُ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا، قَالَ:" ضَحَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِكَبْشَيْنِ أَمْلَحَيْنِ أَقْرَنَيْنِ، يُكَبِّرُ، وَيُسَمِّي، وَلَقَدْ رَأَيْتُهُ يَذْبَحُهُمَا بِيَدِهِ، وَاضِعًا عَلَى صِفَاحِهِمَا قَدَمَهُ". قُلْتُ: أَنْتَ سَمِعْتَهُ مِنْهُ؟، قَالَ: نَعَمْ.
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سینگ دار دو چتکبرے مینڈھوں کی قربانی کی، آپ «اللہ اکبر» اور «بسم اللہ» پڑھ رہے تھے، میں نے دیکھا کہ آپ انہیں اپنے ہاتھ سے ذبح کر رہے ہیں اور اپنا پاؤں ان (کی گردن) کے پہلو پر رکھے ہوئے ہیں۔ (شعبہ کہتے ہیں) میں قتادہ نے عرض کیا: کیا آپ نے اسے انس سے سنا ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأضاحي 9 (5558)، صحیح مسلم/الأضاحي 3 (1966)، سنن ابن ماجہ/الأضاحي 1 (3120)، (تحفة الأشراف: 1250)، مسند احمد (3/99، 115، 118، 183، 222، 255، 272، 278، سنن الدارمی/الأضاحي 1 (1988)، ویأتي عند المؤلف 4421، 4422) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4420  
´قربانی کے جانور کے پہلو پر (ذبح کے وقت) پاؤں رکھنے کا بیان۔`
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سینگ دار دو چتکبرے مینڈھوں کی قربانی کی، آپ «اللہ اکبر» اور «بسم اللہ» پڑھ رہے تھے، میں نے دیکھا کہ آپ انہیں اپنے ہاتھ سے ذبح کر رہے ہیں اور اپنا پاؤں ان (کی گردن) کے پہلو پر رکھے ہوئے ہیں۔ (شعبہ کہتے ہیں) میں قتادہ نے عرض کیا: کیا آپ نے اسے انس سے سنا ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں۔ [سنن نسائي/كتاب الضحايا/حدیث: 4420]
اردو حاشہ:
(1) قربانی کا جانور ذبح کرتے وقت جانور کے پہلو پر اپنا پاؤں رکھنا جائز ہے۔ اہل علم کا اس بات پر اتفاق ہے کہ جانور کو بائیں پہلو کے بل لٹایا جائے۔ اور اس صورت میں پاؤں اس کے دائیں پہلو پر رکھا جائے گا۔
(2) قربانی کا جانور ذبح کرتے وقت تسمیہ (بسم اللہ) پڑھنا مشروع ہے۔ اسی طرح تمام جانور ذبح کرتے وقت تسمیہ پڑھنی چاہیے۔ اس پر اجماع ہے۔ تسمیہ کے ساتھ ساتھ تکبیر (اللهُ أكبَرُ) پڑھنا بھی مشروع ہے جیسا کہ دیگر روایات میں اس کی تصریح موجود ہے۔
(3) قربانی کا جانور اپنے ہاتھ سے ذبح کرنے کی مشروعیت بھی معلوم ہوتی ہے، تاہم بوقت ضرورت کسی اور کو بھی وکیل بنایا جا سکتا ہے۔
(4) رسول اللہ ﷺ نے دو مینڈھے ذبح فرمائے، اس سے ایک سے زیادہ جانور قربان کرنے کی مشروعیت ثابت ہوتی ہے۔
(5) اس حدیث مبارکہ سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ سینگوں والے خوبصورت جانور کی قربانی کرنا افضل ہے جیسا کہ رسول اللہ ﷺ نے کیا، تاہم بغیر سینگوں والے جانور کی قربانی بھی درست ہے۔
(6) جانور کو لٹانے کے بعد اس کے پہلو پر پاؤں رکھ لینا چاہیے تاکہ وہ قابومیں رہے۔ چھری قوت سے چل سکے اور وہ سر کو حرکت دے کر ذبح میں رکاوٹ نہ بنے، نیز اسے زیادہ تکلیف نہ ہو۔ یہ حکم قربانی سے خاص نہیں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4420   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3120  
´رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قربانی کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دو چتکبرے سینگ دار مینڈھوں کی قربانی کرتے، (ذبح کے وقت) «بسم الله» اور «الله أكبر» کہتے تھے، اور میں نے آپ کو اپنا پاؤں جانور کے پٹھوں پر رکھ کر اپنے ہاتھوں سے ذبح کرتے ہوئے دیکھا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كِتَابُ الْأَضَاحِي/حدیث: 3120]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
عید الاضحی کے موقع پر صاحب استطاعت کو کم از کم ایک بکری مینڈھا، گائے یا اونٹ کے ایک حصے کی قربانی کرنا ضروری ہے۔

(2)
ایک سے زیادہ جانوروں کی قربانی بھی جائز بلکہ افضل ہے۔

(3)
گھر کے فرد کو اپنے ہاتھ سے قربانی کا جانورذبح کرنا چاہیے تاہم کوئی دوسرا شخص بھی ذبح کرسکتا ہے۔

(4)
قربانی کا جانور عمدہ اور خوبصورت ہونا چاہیے۔

(5)
قربانی کے جانور کو ذبح کرتے وقت درج ذیل حدیث میں مذکور دعا پڑھنا مسنون ہے جس کی تفصیل ابتداء میں گزرچکی ہے۔

(6)
ذبح کرتے وقت جانور کے جسم پر پاؤں رکھنے کا مقصد یہ ہے کہ جانور قابو میں رہے۔
اور بھاگنے کی کوشش نہ کرے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3120   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1494  
´دو مینڈھوں کی قربانی کا بیان۔`
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سینگ والے دو چتکبرے مینڈھوں کی قربانی کی، آپ نے ان دونوں کو اپنے ہاتھ سے ذبح کیا، بسم اللہ پڑھی اور اللہ اکبر کہا اور (ذبح کرتے وقت) اپنا پاؤں ان کے پہلوؤں پر رکھا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأضاحى/حدیث: 1494]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس حدیث سے یہ مسائل ثابت ہوتے ہیں:

(1)
قربانی کاجانور اپنے ہاتھ سے ذبح کرنا چاہیے،
گو نیابت بھی جائز ہے۔

(2)
ذبح سے پہلے بسم اللہ اللہ اکبر پڑھنا چاہیے
(3)
ذبح کرتے وقت اپنا پاؤں جانورکے گردن پررکھنا چاہئے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1494