صحيح البخاري
كِتَاب الْهِبَةِ وَفَضْلِهَا وَالتَّحْرِيضِ عَلَيْهَا -- کتاب: ہبہ کےمسائل فضیلت اور ترغیب کا بیان
9. بَابُ مَا لاَ يُرَدُّ مِنَ الْهَدِيَّةِ:
باب: جو تحفہ واپس نہ کیا جانا چاہئے۔
حدیث نمبر: 2582
حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا عَزْرَةُ بْنُ ثَابِتٍ الْأَنْصَارِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي ثُمَامَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَيْهِ فَنَاوَلَنِي طِيبًا، قَالَ: كَانَ أَنَسٌ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ لَا يَرُدُّ الطِّيبَ، قَالَ: وَزَعَمَ أَنَسٌ،" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ لَا يَرُدُّ الطِّيبَ".
ہم سے ابومعمر نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا، ان سے عزرہ بن ثابت انصاری نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے ثمامہ بن عبداللہ نے بیان کیا، عزرہ نے کہا کہ میں ثمامہ بن عبداللہ کی خدمت میں حاضر ہوا تو انہوں نے مجھے خوشبو عنایت فرمائی اور بیان کیا کہ انس رضی اللہ عنہ خوشبو کو واپس نہیں کرتے تھے۔ ثمامہ نے کہا کہ انس رضی اللہ عنہ کا گمان تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خوشبو کو واپس نہیں فرمایا کرتے تھے۔
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2789  
´خوشبو واپس کر دینا ناپسندیدہ اور مکروہ کام ہے۔`
ثمامہ بن عبداللہ کہتے ہیں کہ انس رضی الله عنہ خوشبو (کی چیز) واپس نہیں کرتے تھے، اور انس رضی الله عنہ کہتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خوشبو کو واپس نہ کرتے تھے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأدب/حدیث: 2789]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی آپ ﷺ کے پاس ہدیہ اگر خوشبو جیسی چیز آتی تو آپ اسے بھی واپس نہیں کرتے تھے،
اس لیے سنت نبوی پر عمل کرتے ہوئے ہدیہ کی ہوئی خوشبو کو واپس نہیں کرنا چاہیے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2789   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2582  
2582. عزرہ بن ثابت انصاری سے روایت ہے، انھوں نے کہا: میں ثمامہ بن عبداللہ کے پاس گیا تو انھوں نے مجھے خوشبو کا تحفہ دیا اور کہا کہ حضرت انس ؓ خوشبو رد نہیں کرتے تھے۔ انھوں نے حضرت انس ؓ کے حوالے سے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ بھی خوشبو واپس نہیں کرتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2582]
حدیث حاشیہ:
(1)
جامع ترمذی کی ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
تین چیزیں واپس نہ کی جائیں:
تکیہ، تیل اور دودھ۔
(جامع الترمذي، الاستئذان، حدیث: 2790)
امام بخاری ؒ نے عنوان قائم کر کے مذکورہ حدیث کی طرف اشارہ کیا ہے۔
حدیث میں تیل سے مراد خوشبو ہے۔
آپ نے اسے واپس نہ کرنے کی تلقین فرمائی ہے کیونکہ اس کے دینے میں آسانی اور اس کا فائدہ بھی زیادہ ہے۔
صحیح مسلم میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
خوشبو کا اپنے پاس رکھنا آسان اور اس کی مہک بہترین اور عمدہ ہوتی ہے۔
(صحیح مسلم، الألفاظ من الأدب وغیرھا، حدیث: 5883(2253)
لیکن اس روایت میں طیب کے بجائے "ریحان" کے الفاظ ہیں۔
بہرحال لفظ طیب محفوظ اور زیادہ قرین قیاس ہے۔
(فتح الباري: 258/5) (2)
خوشبو اگرچہ معمولی چیز ہے، تاہم اسے واپس کرنے سے تعلقات متاثر ہو سکتے ہیں، اس لیے رسول اللہ ﷺ نے اسے واپس نہ کرنے کی ہدایت فرمائی ہے۔
کہیں ایسا نہ ہو کہ معمولی سی بات پر بڑا نقصان کر لیا جائے، نیز یہ بات دلداری اور حوصلہ افزائی کے بھی خلاف ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2582