سنن نسائي
كتاب الضحايا -- کتاب: قربانی کے احکام و مسائل
43. بَابُ : النَّهْىِ عَنْ أَكْلِ، لُحُومِ الْجَلاَّلَةِ
باب: «جلّالہ» (گندگی اور نجاست کھانے والے جانور) کا گوشت کھانے کی ممانعت۔
حدیث نمبر: 4452
أَخْبَرَنِي عُثْمَانُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَهْلُ بْنُ بَكَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا وُهَيْبُ بْنُ خَالِدٍ، عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِيهِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ مَرَّةً: عَنْ أَبِيهِ، وَقَالَ مَرَّةً: عَنْ جَدِّهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى يَوْمَ خَيْبَرَ عَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ الْأَهْلِيَّةِ، وَعَنِ الْجَلَّالَةِ، وَعَنْ رُكُوبِهَا، وَعَنْ أَكْلِ لَحْمِهَا".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے دن پالتو گدھوں کے گوشت سے اور «جلالہ» پر سواری کرنے اور اس کا گوشت کھانے سے منع فرمایا۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الأطعمة 34 (3811)، (تحفة الأشراف: 8726)، مسند احمد (2/219) (حسن)»

وضاحت: ۱؎: عبداللہ بن عمرو یعنی اگر راوی نے «محمد» کے بعد «عن أبیہ» کہا تھا تو «عبد الله بن عمرو» کی روایت ہو گی، اور اگر «عن جدہ» کہا تھا تو «عمرو بن العاص» کی روایت ہو گی، ابوداؤد میں بغیر شک کے «عمرو بن شعیب عن أبیہ، عن جدہ» ہے، یعنی عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما، مزی نے اس کو عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما ہی کی مسند ذکر کیا ہے۔ «جلالہ»: وہ جانور جو صرف نجاست یا اکثر نجاست کھاتا ہو۔

قال الشيخ الألباني: حسن
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4452  
´ «جلّالہ» (گندگی اور نجاست کھانے والے جانور) کا گوشت کھانے کی ممانعت۔`
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے دن پالتو گدھوں کے گوشت سے اور «جلالہ» پر سواری کرنے اور اس کا گوشت کھانے سے منع فرمایا۔ [سنن نسائي/كتاب الضحايا/حدیث: 4452]
اردو حاشہ:
(1) جس جانور کی اکثر خوراک گندگی ہو، اس جانور (حیوان پا پرندے) کا گوشت کھانا ممنوع ہے۔
(2) اس حدیث سے یہ مسئلہ بھی معلوم ہوا کہ جلالۃ، یعنی گندگی کھانے پر گزارا کرنے والے جانور پر سواری کرنا ممنوع ہے۔
(3) گھریلو، یعنی پالتو گدھے کا گوشت تو مطلقاً حرام ہے، خواہ وہ گندگی کھائے یا نہ، البتہ اس پر سواری کرنا جائز ہے کیونکہ اسے پیدا ہی سواری اور باربرداری کے لیے کیا گیا ہے۔ اس کا پسینہ وغیرہ پاک ہے لیکن گندگی کھانے والا جانور، خواہ کوئی بھی ہو، اگر گندگی اس قدر کھائے کہ اس کے اثرات اس کے گوشت میں محسوس ہوں، مثلاً: گوشت سے گندگی کی بدبو آئے یا ذائقہ خراب ہو یا رنگ بدل جائے تو اسے نہ صرف کھانا حرام ہے بلکہ ایسے جانور پر سواری ببھی منع ہے کیونکہ اس کے پسینے میں بھی گندگی کے اثرات ہوں گے، لہٰذا پسینہ پلید ہو گا۔ سوار کے کپڑے لازماً جانور کے پسینے سے آلودہ ہو جائیں گے۔ وہ بھی پلید ہو جائیں گے۔ کپڑے جسم کو لگتے ہیں، لہٰذا سوار کا جسم بھی پلید ہو ائے گا، اس لیے سواری بھی منع ہے۔ پسینہ تو گوشت ہی سے پیدا ہوتا ہے۔ گوشت پلید تو پسینہ بھی پلید۔ البتہ معمولی گندگی کھانے والے جانور کا یہ حکم نہیں کیونکہ جانوروں کو خالص اور پاک خوراک کا پابند نہیں کیا جا سکتا۔ معمولی گندگی کے اثرات گوشت وغیرہ تک نہیں پہنچتے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4452