سنن نسائي
كتاب البيوع -- کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
8. بَابُ : وُجُوبِ الْخِيَارِ لِلْمُتَبَايِعَيْنِ قَبْلَ افْتِرَاقِهِمَا
باب: خرید و فروخت کرنے والے جب تک جدا نہ ہوں دونوں کے لیے حق اختیار کے باقی رہنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 4469
أَخْبَرَنَا أَبُو الْأَشْعَثِ، عَنْ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ وَهُوَ ابْنُ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ صَالِحٍ أَبِي الْخَلِيلِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الْبَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ، مَا لَمْ يَفْتَرِقَا، فَإِنْ بَيَّنَا وَصَدَقَا بُورِكَ لَهُمَا فِي بَيْعِهِمَا، وَإِنْ كَذَبَا وَكَتَمَا، مُحِقَ بَرَكَةُ بَيْعِهِمَا".
حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: خریدنے اور بیچنے والے جب تک جدا نہ ہو جائیں دونوں کو اختیار رہتا ہے ۱؎، اگر وہ عیب بیان کر دیں اور سچ بولیں تو ان کی خرید و فروخت میں برکت ہو گی، اور اگر وہ جھوٹ بولیں اور عیب چھپائیں تو ان کی بیع کی برکت ختم ہو جاتی ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4462 (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: یعنی: بیع کو فسخ (کالعدم) کر دینے کا اختیار دونوں فریق کو صرف اسی مجلس تک ہوتا ہے جس مجلس میں بیع کا معاملہ طے ہوا ہو، مجلس ختم ہو جانے کے بعد دونوں کا اختیار ختم ہو جاتا ہے اب معاملہ فریق ثانی کی رضا مندی پر ہو گا اگر وہ راضی نہ ہوا تو بیع نافذ رہے گی۔ الا یہ کہ معاملہ کے اندر کسی اور وقت تک کی شرط رکھی گئی ہو۔ تو اس وقت تک اختیار باقی رہے گا (دیکھئیے اگلی حدیث)۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4469  
´خرید و فروخت کرنے والے جب تک جدا نہ ہوں دونوں کے لیے حق اختیار کے باقی رہنے کا بیان۔`
حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: خریدنے اور بیچنے والے جب تک جدا نہ ہو جائیں دونوں کو اختیار رہتا ہے ۱؎، اگر وہ عیب بیان کر دیں اور سچ بولیں تو ان کی خرید و فروخت میں برکت ہو گی، اور اگر وہ جھوٹ بولیں اور عیب چھپائیں تو ان کی بیع کی برکت ختم ہو جاتی ہے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب البيوع/حدیث: 4469]
اردو حاشہ:
تفصیل کے لیے دیکھئے، حدیث: 4462۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4469   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1246  
´بیچنے والا اور خریدار دونوں کو جب تک وہ جدا نہ ہوں بیع کو باقی رکھنے یا فسخ کرنے کا اختیار ہے۔`
حکیم بن حزام رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بائع (بیچنے والا) اور مشتری (خریدار) جب تک جدا نہ ہوں ۱؎ دونوں کو بیع کے باقی رکھنے اور فسخ کر دینے کا اختیار ہے، اگر وہ دونوں سچ کہیں اور سامان خوبی اور خرابی واضح کر دیں تو ان کی بیع میں برکت دی جائے گی اور اگر ان دونوں نے عیب کو چھپایا اور جھوٹی باتیں کہیں تو ان کی بیع کی برکت ختم کر دی جائے گی۔ [سنن ترمذي/كتاب البيوع/حدیث: 1246]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
جدانہ ہوں سے مراد مجلس سے ادھراُدھرچلے جانا ہے،
خود راوی حدیث ابن عمر رضی اللہ عنہما سے بھی یہی تفسیرمروی ہے،
بعض نے بات چیت ختم کردینا مراد لیا ہے جوظاہرکے خلاف ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1246   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3459  
´بیچنے اور خریدنے والے کے اختیار کا بیان۔`
حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بائع اور مشتری جب تک جدا نہ ہوں دونوں کو بیع کے باقی رکھنے اور فسخ کر دینے کا اختیار ہے، پھر اگر دونوں سچ کہیں اور خوبی و خرابی دونوں بیان کر دیں تو دونوں کے اس خرید و فروخت میں برکت ہو گی اور اگر ان دونوں نے عیوب کو چھپایا، اور جھوٹی باتیں کہیں تو ان دونوں کی بیع سے برکت ختم کر دی جائے گی۔‏‏‏‏ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے سعید بن ابی عروبہ اور حماد نے روایت کیا ہے، لیکن ہمام کی روایت میں یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بائع و مشتری کو اختیار ہے جب تک کہ دو۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الإجارة /حدیث: 3459]
فوائد ومسائل:
فائدہ۔
خلاصہ ان روایات کا یہ ہے۔
کہ خریدار اور مالک ایک دوسرے سے جب تک جدا نہ ہوجایئں۔
مالک اور خریدار کو دونوں کو سودا فسخ کرنے کا اختیار رہتا ہے۔
جدائی سے مراد صرف گفتگو کا اختتام نہیں ہے۔
بلکہ جسمانی طور پر جدائی ہے۔
تاہم اختیار کی مہلت طے ہوجائے۔
تو اور بات ہے۔
پھر اس مہلت تک اختیار باقی رہتا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3459