صحيح البخاري
كِتَاب الْهِبَةِ وَفَضْلِهَا وَالتَّحْرِيضِ عَلَيْهَا -- کتاب: ہبہ کےمسائل فضیلت اور ترغیب کا بیان
15. بَابُ هِبَةِ الْمَرْأَةِ لِغَيْرِ زَوْجِهَا:
باب: اگر عورت اپنے خاوند کے سوا اور کسی کو کچھ ہبہ کرے۔
حدیث نمبر: 2591
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ فَاطِمَةَ، عَنْ أَسْمَاءَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" أَنْفِقِي، وَلَا تُحْصِي فَيُحْصِيَ اللَّهُ عَلَيْكِ، وَلَا تُوعِي فَيُوعِيَ اللَّهُ عَلَيْكِ".
ہم سے عبیداللہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ بن نمیر نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا، ان سے فاطمہ بنت منذر نے اور ان سے اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا خرچ کیا کر، گنا نہ کر، تاکہ تمہیں بھی گن کے نہ ملے اور جوڑ کے نہ رکھو، تاکہ تم سے بھی اللہ تعالیٰ (اپنی نعمتوں کو) نہ چھپا لے۔
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1960  
´سخاوت کی فضیلت کا بیان۔`
اسماء بنت ابوبکر رضی الله عنہما کہتی ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے گھر میں صرف زبیر کی کمائی ہے، کیا میں اس میں سے صدقہ و خیرات کروں؟ آپ نے فرمایا: ہاں، صدقہ کرو اور گرہ مت لگاؤ ورنہ تمہارے اوپر گرہ لگا دی جائے گی ۱؎۔ «لا توكي فيوكى عليك» کا مطلب یہ ہے کہ شمار کر کے صدقہ نہ کرو ورنہ اللہ تعالیٰ بھی شمار کرے گا اور برکت ختم کر دے گا ۲؎۔ [سنن ترمذي/كتاب البر والصلة/حدیث: 1960]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
بخل نہ کرو ورنہ اللہ تعالیٰ برکت ختم کردے گا۔

2؎:
اس حدیث سے معلوم ہواکہ مال کے ختم ہوجانے کے ڈر سے صدقہ خیرات نہ کرنا منع ہے،
کیوں کہ صدقہ وخیرات نہ کرنا ایک اہم سبب ہے جس سے برکت کا سلسلہ بند ہوجاتا ہے،
اس لیے کہ رب العالمین خرچ کرنے اور صدقہ دینے پر بے شمار ثواب اور برکت سے نوازتاہے،
مگر شوہر کی کمائی میں سے صدقہ اس کی اجازت ہی سے کی جاسکتی ہے جیسا کہ دیگر احادیث میں اس کی صراحت آئی ہے۔

3؎:
یعنی ابن ابی ملیکہ اور اسماء بنت ابی بکر کے درمیان عباد بن عبداللہ بن زبیر کا اضافہ ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1960   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1699  
´حرص اور بخل کی برائی کا بیان۔`
اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہما کہتی ہیں میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے پاس سوائے اس کے کچھ نہیں جو زبیر میرے لیے گھر میں لا دیں، کیا میں اس میں سے دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو اور اسے بند کر کے نہ رکھو کہ تمہارا رزق بھی بند کر کے رکھ دیا جائے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الزكاة /حدیث: 1699]
1699. اردو حاشیہ: یعنی گھر میں سے عام معمولات کے مطابق جیس کے خواتین گھر کی امین ہوتی اور اس کا انتظام چلاتی ہیں۔جو تھوڑا بہت میسر ہو صدقہ کردیا کرو۔۔۔اس کی بہت برکات ہیں۔جبکہ بخیلی ایک نحوست ہے۔ باندھ باندھ کر مت رکھو کا مطلب یہی ہے کہ بخل سے کام مت لو۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1699   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2591  
2591. حضر ت اسماء ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: خرچ کرو اور اسے گن گن کر مت رکھو کہ پھر اللہ تعالیٰ بھی تمھیں گن کردے، نیز اسے مت روکو ورنہ اللہ بھی تم سے روک لے گا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2591]
حدیث حاشیہ:
یعنی اللہ پاک بھی تیرے اوپر کشائش نہیں کرے گا اور زیادہ روزی نہیں دے گا۔
اگر خیرات کرے گی، صدقہ دے گی تو اللہ پاک اور زیادہ دے گا۔
اس حدیث سے حضرت امام بخاری ؒ نے یہ نکالا کہ خاوند والی عورت کا ہبہ صحیح ہے۔
کیوں کہ ہبہ اور صدقے کا ایک ہی حکم ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2591   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2591  
2591. حضر ت اسماء ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: خرچ کرو اور اسے گن گن کر مت رکھو کہ پھر اللہ تعالیٰ بھی تمھیں گن کردے، نیز اسے مت روکو ورنہ اللہ بھی تم سے روک لے گا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2591]
حدیث حاشیہ:
حضرت اسماء ؓ سیدنا ابوبکر ؓ کی صاجزادی ہیں۔
حضرت زبیر بن عوام ؓ ان کے شوہر نامدار ہیں۔
انہوں نے نبی ﷺ سے پوچھا:
میرے پاس تو خاوند کا مال ہوتا ہے، اس سے صدقہ کرنا کیا حیثیت رکھتا ہے؟ آپ نے فرمایا:
مال شوہر کا سہی لیکن بیوی اس میں سے خرچ کر سکتی ہے۔
صدقہ بھی کر سکتی ہے اس سے امام بخاری ؒ نے یہ ثابت کیا ہے کہ خاوند والی عورت کا ہبہ صحیح ہے کیونکہ صدقے اور ہبے کا ایک ہی حکم ہے۔
امام مالک ؒ کا موقف ہے کہ خاوند کی اجازت کے بغیر بیوی کا ہبہ کرنا صحیح نہیں اگرچہ وہ صاحب عقل ہو مگر تہائی مال کی حد تک اسے ہبہ کرنے کی اجازت ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2591