سنن نسائي
كتاب البيوع -- کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
49. بَابُ : بَيْعِ الْفِضَّةِ بِالذَّهَبِ نَسِيئَةً
باب: سونے کے بدلے چاندی ادھار بیچنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 4581
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَكَمِ , عَنْ مُحَمَّدٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ , عَنْ حَبِيبٍ , قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الْمِنْهَالِ , قَالَ: سَأَلْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ عَنِ الصَّرْفِ؟ , فَقَالَ: سَلْ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ فَإِنَّهُ خَيْرٌ مِنِّي وَأَعْلَمُ , فَسَأَلْتُ زَيْدًا: فَقَالَ: سَلْ الْبَرَاءَ فَإِنَّهُ خَيْرٌ مِنِّي وَأَعْلَمُ , فَقَالَا جَمِيعًا:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْوَرِقِ بِالذَّهَبِ دَيْنًا".
ابومنہال کہتے ہیں کہ میں نے بیع صرف کے بارے میں براء بن عازب رضی اللہ عنہما سے پوچھا، تو انہوں نے کہا: زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے معلوم کر لو، وہ مجھ سے بہتر ہیں اور زیادہ جاننے والے ہیں۔ چنانچہ میں نے زید رضی اللہ عنہ سے پوچھا تو انہوں نے کہا: براء رضی اللہ عنہ سے معلوم کرو وہ مجھ سے بہتر ہیں اور زیادہ جاننے والے ہیں، تو ان دونوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کے بدلے چاندی ادھار بیچنے سے روکا ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4579 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4581  
´سونے کے بدلے چاندی ادھار بیچنے کا بیان۔`
ابومنہال کہتے ہیں کہ میں نے بیع صرف کے بارے میں براء بن عازب رضی اللہ عنہما سے پوچھا، تو انہوں نے کہا: زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے معلوم کر لو، وہ مجھ سے بہتر ہیں اور زیادہ جاننے والے ہیں۔ چنانچہ میں نے زید رضی اللہ عنہ سے پوچھا تو انہوں نے کہا: براء رضی اللہ عنہ سے معلوم کرو وہ مجھ سے بہتر ہیں اور زیادہ جاننے والے ہیں، تو ان دونوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کے بدلے چاندی ادھار بیچنے سے روکا ہے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب البيوع/حدیث: 4581]
اردو حاشہ:
(1) اس حدیث مبارکہ سے معلوم ہوا کہ ایک صاحب علم کو فتویٰ دیتے وقت اپنے سے بڑے یا دیگر اصحاب العلم سے ضرور مشورہ کرنا چاہیے، نیز ان سے مدد لے اور تعاون حاصل کرے تاکہ بعد ازاں کسی قسم کی پریشانی لاحق نہ ہو جیسا کہ حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے یہی مسئلہ پوچھنے کی تلقین فرمائی۔ اہل علم کی یہی شان ہوا کرتی ہے۔
(2) وہ مجھ سے بہتر ہیں۔ یہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی کسر نفسی اور تواضع ہے کہ دوسرے کو اپنے سے بہتر اور بڑا عالم خیال کرتے تھے۔ کاش! آج علماء وفضلاء اور اہل علم میں یہ عظیم جذبہ پیدا ہو جائے اور خودنمائی وخود پسندی کی بیماری سے صحت یاب ہو جائیں۔ آمین! اہل علم کو یہی رویہ اپنانا چاہیے، اس میں برکت اور احترام ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4581