صحيح البخاري
كِتَاب الْهِبَةِ وَفَضْلِهَا وَالتَّحْرِيضِ عَلَيْهَا -- کتاب: ہبہ کےمسائل فضیلت اور ترغیب کا بیان
23. بَابُ الْهِبَةِ الْمَقْبُوضَةِ وَغَيْرِ الْمَقْبُوضَةِ، وَالْمَقْسُومَةِ وَغَيْرِ الْمَقْسُومَةِ:
باب: جو چیز قبضہ میں ہو یا نہ ہو اور جو چیز بٹ گئی ہو اور جو نہ بٹی ہو، اس کا ہبہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 2606
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ جَبَلَةَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سَلَمَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كَانَ لِرَجُلٍ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَيْنٌ، فَهَمَّ بِهِ أَصْحَابُهُ، فَقَالَ: دَعُوهُ، فَإِنَّ لِصَاحِبِ الْحَقِّ مَقَالًا، وَقَالَ: اشْتَرُوا لَهُ سِنًّا فَأَعْطُوهَا إِيَّاهُ، فَقَالُوا: إِنَّا لَا نَجِدُ سِنًّا إِلَّا سِنًّا هِيَ أَفْضَلُ مِنْ سِنِّهِ، قَالَ: فَاشْتَرُوهَا، فَأَعْطُوهَا إِيَّاهُ، فَإِنَّ مِنْ خَيْرِكُمْ أَحْسَنَكُمْ قَضَاءً".
ہم سے عبداللہ بن عثمان بن جبلہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھے میرے باپ نے خبر دی شعبہ سے، ان سے سلمہ نے بیان کیا کہ میں نے ابوسلمہ سے سنا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ایک شخص کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر قرض تھا (اس نے سختی کے ساتھ تقاضا کیا) تو صحابہ اس کی طرف بڑھے۔ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے چھوڑ دو، حق والے کو کچھ نہ کچھ کہنے کی گنجائش ہوتی ہی ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کے لیے ایک اونٹ اسی کے اونٹ کی عمر کا خرید کر اسے دے دو۔ صحابہ نے عرض کیا کہ اس سے اچھی عمر کا ہی اونٹ مل رہا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسی کو خرید کر دے دو کہ تم میں سب سے اچھا آدمی وہ ہے جو قرض کے ادا کرنے میں سب سے اچھا ہو۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2606  
2606. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: ایک شخص کا رسول اللہ ﷺ کے ذمے کچھ قرض تھا۔ (اس نے سختی سے اس کا تقاضا کیا تو) صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم أجمعین نے چاہا کہ اس کی خبر لیں لیکن آپ نے فرمایا: اسے چھوڑ دو۔ جس کا کوئی حق ہوتا ہے، اسے کچھ کہنے کا بھی حق ہے۔ آپ نے مزید فرمایا: اس کے لیے اونٹ خریدکر اسے دے دو۔ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم أجمعین نے عرض کیا: ہمیں اس عمر کا اونٹ نہیں ملتا بلکہ اس سے بہتر عمر کااونٹ دستیاب ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: اس کے لیے وہی خریدو اور اسے دے دو کیونکہ تم میں بہتر وہی شخص ہے جو (اپنے ذمے واجبات کی)ادائیگی بہتر طریقے سے کرے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2606]
حدیث حاشیہ:
بعضوں نے کہا اس حدیث کی مناسبت ترجمہ باب سے مشکل ہے۔
کیوں کہ آنحضرت ﷺ نے ابورافع ؓ کو وکیل کیا تھا۔
انہوں نے اونٹ خریدا، تو ان کا قبضہ آنحضرت ﷺ کا قبضہ تھا اس لیے قبضہ سے پہلے یہ ہبہ نہ ہوا تواس کا جواب یہ ہے کہ ابورافع صرف خریدنے کے لیے وکیل ہوئے تھے نہ ہبہ کے لیے، تو ان کا قبضہ ہبہ کے احکام میں آنحضرت ﷺ کا قبضہ نہ تھا۔
پس امام بخاری ؒ کا مطلب حدیث سے نکل آیا اور غیر مقبوض کا ہبہ ثابت ہوا۔
(وحیدی)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2606   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2606  
2606. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: ایک شخص کا رسول اللہ ﷺ کے ذمے کچھ قرض تھا۔ (اس نے سختی سے اس کا تقاضا کیا تو) صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم أجمعین نے چاہا کہ اس کی خبر لیں لیکن آپ نے فرمایا: اسے چھوڑ دو۔ جس کا کوئی حق ہوتا ہے، اسے کچھ کہنے کا بھی حق ہے۔ آپ نے مزید فرمایا: اس کے لیے اونٹ خریدکر اسے دے دو۔ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم أجمعین نے عرض کیا: ہمیں اس عمر کا اونٹ نہیں ملتا بلکہ اس سے بہتر عمر کااونٹ دستیاب ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: اس کے لیے وہی خریدو اور اسے دے دو کیونکہ تم میں بہتر وہی شخص ہے جو (اپنے ذمے واجبات کی)ادائیگی بہتر طریقے سے کرے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2606]
حدیث حاشیہ:
امام بخاری ؒ نے اس حدیث سے غیر مقبوض چیز کا ہبہ ثابت کیا ہے، یعنی رسول اللہ ﷺ نے اونٹ خرید کر اسے دے دینے کا حکم دیا، حالانکہ آپ نے اس خرید کردہ اونٹ پر قبضہ نہیں کیا تھا، لہذا غیر مقبوض چیز کا ہبہ ثابت ہوا۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2606