صحيح البخاري
كِتَاب الْهِبَةِ وَفَضْلِهَا وَالتَّحْرِيضِ عَلَيْهَا -- کتاب: ہبہ کےمسائل فضیلت اور ترغیب کا بیان
25. بَابُ مَنْ أُهْدِيَ لَهُ هَدِيَّةٌ وَعِنْدَهُ جُلَسَاؤُهُ فَهْوَ أَحَقُّ:
باب: اگر کسی کو کچھ ہدیہ دیا جائے اس کے پاس اور لوگ بھی بیٹھے ہوں تو اب اس کو دیا جائے جو زیادہ حقدار ہے۔
وَيُذْكَرُ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ جُلَسَاءَهُ شُرَكَاءُ وَلَمْ يَصِحَّ.
‏‏‏‏ .
حدیث نمبر: 2609
حَدَّثَنَا ابْنُ مُقَاتِلٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ أَخَذَ سِنًّا فَجَاءَ صَاحِبُهُ يَتَقَاضَاهُ، فَقَالَ:" إِنَّ لِصَاحِبِ الْحَقِّ مَقَالًا، ثُمَّ قَضَاهُ أَفْضَلَ مِنْ سِنِّهِ، وَقَالَ: أَفْضَلُكُمْ أَحْسَنُكُمْ قَضَاءً".
ہم سے ابن مقاتل نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ نے خبر دی شعبہ سے، انہیں ابوسلمہ بن کہیل نے، انہیں ابوسلمہ نے اور انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک اونٹ بطور قرض لیا، قرض خواہ تقاضا کرنے آیا (اور نازیبا گفتگو کی) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حق والے کو کہنے کا حق ہوتا ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے اچھی عمر کا اونٹ اسے دلا دیا اور فرمایا تم میں افضل وہ ہے جو ادا کرنے میں سب سے بہتر ہو۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2609  
2609. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے ایک خاص عمر کا اونٹ کسی سے بطور قرض لیا۔ قرض خواہ نے آکرسختی سے تقاضا کیا تو (صحابہ رضوان اللہ عنھم أجمعین نے اسے مارنے کاارادہ کیا)آپ نے فرمایا: حقدار کو ایسی گفتگو کرنے کاحق پہنچتا ہے۔ پھر آپ نے اسے ایک بہتر عمر کااونٹ اداکیا اورفرمایا: تم میں سے بہتر وہ شخص ہے جو(اپنے ذمے قرض کی) ادائیگی بہتر طریقے سے کرے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2609]
حدیث حاشیہ:
باب کی مطابقت ظاہر ہے کہ اس زیادتی میں دوسرے لوگ جو وہاں بیٹھے تھے شریک نہیں ہوئے۔
بلکہ اسی کو ملی جس کا اونٹ آپ پر قرض تھا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2609   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2609  
2609. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے ایک خاص عمر کا اونٹ کسی سے بطور قرض لیا۔ قرض خواہ نے آکرسختی سے تقاضا کیا تو (صحابہ رضوان اللہ عنھم أجمعین نے اسے مارنے کاارادہ کیا)آپ نے فرمایا: حقدار کو ایسی گفتگو کرنے کاحق پہنچتا ہے۔ پھر آپ نے اسے ایک بہتر عمر کااونٹ اداکیا اورفرمایا: تم میں سے بہتر وہ شخص ہے جو(اپنے ذمے قرض کی) ادائیگی بہتر طریقے سے کرے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2609]
حدیث حاشیہ:
(1)
رسول اللہ ﷺ نے قرض کے اونٹ کے عوض بہتر عمر والا اونٹ ادا کرنے کا حکم دیا، اس بہتری اور اضافے میں وہاں بیٹھنے والوں کو شریک نہیں کیا بلکہ اس کا حق دار صرف تقاضا کرنے والا تھا۔
اگر ہدیہ دینے والے کا مقصد دوسروں کو شریک کرنا ہو جیسا کہ کھانے پینے کی چیزوں میں رواج ہوتا ہے یا قرائن سے معلوم ہو جائے تو ہم مجلس شریک ہوں گے، بصورت دیگر صرف وہی حق دار ہو گا جسے ہدیہ پیش کیا گیا ہے۔
اگر ہدیہ دینے والے کا مقصد کوئی معین ذات ہے تو اس میں غیر شریک نہیں ہو گا۔
(2)
حدیث سے مطابقت اس طرح ہے کہ تقاضا کرنے والے کو حق سے زیادہ دیا گیا تو اس کے لیے یہ ہدیہ ہوا جس میں دوسروں کو شریک نہیں کیا گیا۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2609