صحيح البخاري
كِتَاب الْهِبَةِ وَفَضْلِهَا وَالتَّحْرِيضِ عَلَيْهَا -- کتاب: ہبہ کےمسائل فضیلت اور ترغیب کا بیان
28. بَابُ قَبُولِ الْهَدِيَّةِ مِنَ الْمُشْرِكِينَ:
باب: مشرکین کا ہدیہ قبول کر لینا۔
وَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، هَاجَرَ إِبْرَاهِيمُ عَلَيْهِ السَّلَام بِسَارَةَ، فَدَخَلَ قَرْيَةً فِيهَا مَلِكٌ أَوْ جَبَّارٌ، فَقَالَ: أَعْطُوهَا آجَرَ، وَأُهْدِيَتْ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَاةٌ فِيهَا سُمٌّ، وَقَالَ أَبُو حُمَيْدٍ: أَهْدَى مَلِكُ أَيْلَةَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَغْلَةً بَيْضَاءَ وَكَسَاهُ بُرْدًا، وَكَتَبَ لَهُ بِبَحْرِهِمْ.
اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا کہ ابراہیم علیہ السلام نے سارہ علیہا السلام کے ساتھ ہجرت کی تو وہ ایک ایسے شہر میں پہنچے جہاں ایک کافر بادشاہ یا (یہ کہا کہ) ظالم بادشاہ تھا۔ اس بادشاہ نے کہا کہ انہیں (ابراہیم علیہ السلام کو) آجر (ہاجرہ) کو دے دو۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں (خیبر کے یہودیوں کی طرف سے دشمنی میں) ہدیہ کے طور پر بکری کا ایسا گوشت پیش کیا گیا تھا جس میں زہر تھا۔ ابوحمید نے بیان کیا کہ ایلہ کے حاکم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں سفید خچر اور چادر ہدیہ کے طور بھیجی تھی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے لکھوایا کہ وہ اپنی قوم کے حاکم کی حیثیت سے باقی رہے (کیونکہ اس نے جزیہ دینا منظور کر لیا تھا)۔
حدیث نمبر: 2615
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، عَنْ قَتَادَةَ، حَدَّثَنَا أَنَسٌ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: أُهْدِيَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جُبَّةُ سُنْدُسٍ،" وَكَانَ يَنْهَى عَنِ الْحَرِيرِ"، فَعَجِبَ النَّاسُ مِنْهَا، فَقَالَ: وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَمَنَادِيلُ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ فِي الْجَنَّةِ أَحْسَنُ مِنْ هَذَا".
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم سے یونس بن محمد نے بیان کیا، ان سے شیبان نے بیان کیا قتادہ سے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں دبیز قسم کے ریشم کا ایک جبہ ہدیہ کے طور پر پیش کیا گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے استعمال سے (مردوں کو) منع فرماتے تھے۔ صحابہ کو بڑی حیرت ہوئی (کہ کتنا عمدہ ریشم ہے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (تمہیں اس پر حیرت ہے) اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے، جنت میں سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کے رومال اس سے بھی زیادہ خوبصورت ہیں۔
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1723  
´اس ضمن میں ایک اور باب۔`
واقد بن عمرو بن سعد بن معاذ کہتے ہیں کہ انس بن مالک رضی الله عنہ (ہمارے پاس) آئے تو میں ان کے پاس گیا، انہوں نے پوچھا: تم کون ہو؟ میں نے کہا: میں واقد بن عمرو بن سعد بن معاذ رضی الله عنہ ہوں، انس رضی الله عنہ رو پڑے اور بولے: تم سعد کی شکل کے ہو، سعد بڑے دراز قد اور لمبے تھے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک ریشمی جبہ بھیجا گیا جس میں زری کا کام کیا ہوا تھا ۱؎ آپ اسے پہن کر منبر پر چڑھے، کھڑے ہوئے یا بیٹھے تو لوگ اسے چھو کر کہنے لگے: ہم نے آج کی طرح کبھی کوئی کپڑا نہیں دیکھا، آپ نے فرمایا: کیا تم اس پر تعجب کر رہے ہو؟ جنت میں سعد کے رومال ا۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب اللباس/حدیث: 1723]
اردو حاشہ:
وضاحت: 1؎:
یہ جبہ اکیدردومہ نے نبی اکرم ﷺکے لیے بطور ہدیہ بھیجاتھا،
یہ ریشم کی حرمت سے پہلے کا واقعہ ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1723