سنن نسائي
كتاب قطع السارق -- کتاب: چور کا ہاتھ کاٹنے سے متعلق احکام و مسائل
9. بَابُ : ذِكْرِ الاِخْتِلاَفِ عَلَى الزُّهْرِيِّ
باب: (اس باب میں عائشہ رضی الله عنہا کی حدیث کی روایت میں) تلامذہ زہری کے اختلاف کا ذکر۔
حدیث نمبر: 4928
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عَمْرَةَ , أَنَّهَا سَمِعَتْ عَائِشَةَ، تَقُولُ:" يُقْطَعُ فِي رُبْعِ دِينَارٍ فَصَاعِدًا"، قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: هَذَا الصَّوَابُ مِنْ حَدِيثِ يَحْيَى.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ چوتھائی دینار اور اس سے زیادہ میں (چور کا ہاتھ) کاٹا جائے گا۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: یحییٰ کی (مرفوع) روایت سے یہ (یعنی موقوف روایت) زیادہ صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4926 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح موقوف ولا ينافي المرفوع
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4928  
´(اس باب میں عائشہ رضی الله عنہا کی حدیث کی روایت میں) تلامذہ زہری کے اختلاف کا ذکر۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ چوتھائی دینار اور اس سے زیادہ میں (چور کا ہاتھ) کاٹا جائے گا۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: یحییٰ کی (مرفوع) روایت سے یہ (یعنی موقوف روایت) زیادہ صحیح ہے۔ [سنن نسائي/كتاب قطع السارق/حدیث: 4928]
اردو حاشہ:
امام نسائی کا مطلب یہ ہے کہ یحیٰ کی بیان کردہ مرفوع حدیث کے مقابلے میں ان کی بیان کردہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا پر موقوف روایت صحیح ہے۔ اور موقوف حدیث کے صحیح ہونے کی وجہ یہ ہے کہ اکثر رواۃ جو یحییٰ سے بیان کرتے ہیں انہوں نے اسے موقوف بیان کیا ہے۔ عبداللہ بن مبارک، عبداللہ بن ادریس، سفیان بن عیینہ اور امام مالک رحمہ اللہ اس کے موقوف ہونے پر متفق ہیں۔ تفصیل کے لیے دیکھیے: (ذخیرة العقبیٰ شرح سنن النسائي، الأنیوبي: 58/37) تاہم یہ اصحیت صرف یحییٰ کی روایت کے بارے میں ہے، دیگر طرق کے اعتبار سے نہیں کیونکہ دیگر طرق سے یہ روایت مرفوعا ثابت ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4928