صحيح البخاري
كِتَاب الْهِبَةِ وَفَضْلِهَا وَالتَّحْرِيضِ عَلَيْهَا -- کتاب: ہبہ کےمسائل فضیلت اور ترغیب کا بیان
31. بَابٌ:
باب:۔۔۔
حدیث نمبر: 2624
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ، أَنَّ ابْنَ جُرَيْجٍ أَخْبَرَهُمْ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ،"أَنَّ بَنِي صُهَيْبٍ مَوْلَى ابْنِ جُدْعَانَ ادَّعَوْا بَيْتَيْنِ وَحُجْرَةً، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْطَى ذَلِكَ صُهَيْبًا، فَقَالَ مَرْوَانُ: مَنْ يَشْهَدُ لَكُمَا عَلَى ذَلِكَ؟ قَالُوا: ابْنُ عُمَرَ، فَدَعَاهُ، فَشَهِدَ لَأَعْطَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صُهَيْبًا بَيْتَيْنِ وَحُجْرَةً، فَقَضَى مَرْوَانُ بِشَهَادَتِهِ لَهُمْ".
ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم کو ہشام بن یوسف نے خبر دی، انہیں ابن جریج نے خبر دی، کہا کہ مجھے عبداللہ بن عبیداللہ بن ابی ملیکہ نے خبر دی کہ ابن جدعان کے غلام بنوصہیب نے دعویٰ کیا کہ دو مکان اور ایک حجرہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صہیب رضی اللہ عنہ کو عنایت فرمایا تھا (جو وراثت میں انہیں ملنا چاہئے) خلیفہ مروان بن حکم نے پوچھا کہ تمہارے حق میں اس دعویٰ پر گواہ کون ہے؟ انہوں نے کہا کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما۔ مروان نے آپ کو بلایا تو آپ نے گواہی دی کہ واقعی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صہیب رضی اللہ عنہ کو دو مکان اور ایک حجرہ دیا تھا۔ مروان نے آپ کی گواہی پر فیصلہ ان کے حق میں کر دیا۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2624  
2624. عبد اللہ بن عبید اللہ بن ابی ملیکہ سے روایت ہے کہ حضرت صہیب ؓ جو ابن جدعان کے آزاد کردہ غلام تھے، ان کے دوبیٹوں نے دو مکان اور ایک حجرے کے متعلق دعویٰ کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے وہ صہیب ؓ کو دیے تھے۔ مروان نے کہا: تم دونوں کی اس معاملے میں کون گواہی دے گا؟ انھوں نے کہا: ابن عمر ؓ مروان نے ان کو بلایا تو انھوں نے گواہی دی کہ رسول اللہ ﷺ نے یہ دو مکان اور ایک حجرہ حضرت صہیب ؓ کو دیے تھے، چنانچہ مروان نے حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ کی گواہی پر ان کے حق میں فیصلہ کردیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2624]
حدیث حاشیہ:
صرف عبداللہ بن عمر ؓ کی شہادت پر گو حاکم کو اطمینان ہوسکتا تھا مگر شرعاً ایک آدمی کی شہادت کافی نہیں ہے۔
گواہ کتنا ہی معتبر ہو۔
مروان نے عبداللہ بن عمر ؓ کی شہادت لی ہوگی اور مدعیوں سے قسم، ایک گواہ اور ایک مدعی کی قسم پر فیصلہ کرنا جائز ہے۔
اہل حدیث، شافعی، احمد اور اکثر علماء کا یہی قول ہے، حنفیہ اس کو جائز نہیں رکھتے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2624   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2624  
2624. عبد اللہ بن عبید اللہ بن ابی ملیکہ سے روایت ہے کہ حضرت صہیب ؓ جو ابن جدعان کے آزاد کردہ غلام تھے، ان کے دوبیٹوں نے دو مکان اور ایک حجرے کے متعلق دعویٰ کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے وہ صہیب ؓ کو دیے تھے۔ مروان نے کہا: تم دونوں کی اس معاملے میں کون گواہی دے گا؟ انھوں نے کہا: ابن عمر ؓ مروان نے ان کو بلایا تو انھوں نے گواہی دی کہ رسول اللہ ﷺ نے یہ دو مکان اور ایک حجرہ حضرت صہیب ؓ کو دیے تھے، چنانچہ مروان نے حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ کی گواہی پر ان کے حق میں فیصلہ کردیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2624]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس مقدمے میں کسی کا دوسرے پر دعویٰ نہیں تھا کہ ایک گواہ سے مقدمے کا فیصلہ کیسے کر دیا گیا؟ بلکہ یہاں صرف حقیقت حال معلوم کرنا تھی، جس کا اظہار ہو گیا۔
(2)
واضح رہے کہ اس باب کا کوئی عنوان نہیں بلکہ یہ عنوانِ سابق کا تتمہ ہے۔
مناسبت اس طرح ہے کہ اس میں حضرت صہیب ؓ پر صدقے اور ہبے کا ذکر ہے، جب رسول اللہ ﷺ کا عطیہ ثابت ہو گیا تو مروان نے یہ سوال نہیں کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے اس سے رجوع تو نہیں فرمایا؟ کیونکہ ہبہ میں رجوع کا امکان نہیں ہوتا۔
ممکن ہے کہ پیش کردہ حدیث سے یہ مسئلہ ثابت کرنا ہو کہ جب موہوب لہ فوت ہو جائے تو بالاتفاق اس سے رجوع حرام ہے۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2624