سنن نسائي
كتاب الزينة من السنن -- کتاب: زیب و زینت اور آرائش کے احکام و مسائل
43. بَابُ : خَاتَمِ الذَّهَبِ
باب: سونے کی انگوٹھی کا بیان۔
حدیث نمبر: 5172
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، قَالَ: أَنْبَأَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ سُمَيْعٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ صَعْصَعَةَ بْنِ صُوحَانَ، قَالَ: قُلْتُ لِعَلِيٍّ: انْهَنَا عَمَّا نَهَاكَ عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" نَهَانِي عَنِ الدُّبَّاءِ، وَالْحَنْتَمِ، وَحَلْقَةِ الذَّهَبِ، وَلُبْسِ الْحَرِيرِ، وَالْقَسِّيِّ، وَالْمِيثَرَةِ الْحَمْرَاءِ".
صعصعہ بن صوحان کہتے ہیں کہ میں نے علی رضی اللہ عنہ سے کہا: آپ ہمیں منع فرمایئے اس چیز سے جس سے آپ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا، وہ بولے: مجھے منع فرمایا: کدو سے بنے اور سبز رنگ کے برتن سے، سونے کے چھلے، ریشمی لباس اور حریر اور سرخ زین کے استعمال سے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 5171 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 908  
´امام کو تلقین کرنا اور بتانا منع ہے۔`
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: علی! تم نماز میں امام کو لقمہ مت دیا کرو۔‏‏‏‏ ابوداؤد کہتے ہیں: ابواسحاق نے حارث سے صرف چار حدیثیں سنی ہیں اور حدیث ان میں سے نہیں ہے۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 908]
908۔ اردو حاشیہ:
اس حدیث کے ایک راوی حارث بن عبداللہ کوفی، ابوزہیر الاعور کو کئی ایک محدثین نے کذاب کہا ہے۔ اس کے مقابلے میں پچھلے باب میں مذکور حضرت ابی رضی اللہ عنہ کی حدیث صحیح ہے۔ لہٰذا امام اگر قرأت میں بھول رہا ہو تو اسے بتا دینا چاہیے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 908   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3697  
´شراب میں استعمال ہونے والے برتنوں کا بیان۔`
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں تونبی، سبز رنگ کے برتن، لکڑی کے برتن اور جو کی شراب سے منع فرمایا۔ [سنن ابي داود/كتاب الأشربة /حدیث: 3697]
فوائد ومسائل:
فائدہ: اطباء کی اصطلاح میں آش جو (جو کا جوش دیا ہوا پانی) استعمال کرنا جائز ہے۔
لیکن اگر اس میں کسی طرح نشے کے اثرات کا اندیشہ ہو تو حلال نہیں ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3697   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1041  
´رکوع میں قرآن پڑھنے سے ممانعت کا بیان۔`
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے قسی ۱؎ اور حریر ۲؎ اور سونے کی انگوٹھی پہننے سے روکا ہے، اور اس بات سے بھی کہ میں رکوع کی حالت میں قرآن پڑھوں۔ دوسری بار راوی نے «أن أقرأ وأنا راكع» کے بجائے «أن أقرأ راكعا» کہا۔ [سنن نسائي/كتاب التطبيق/حدیث: 1041]
1041۔ اردو حاشیہ:
➊ قسی کپڑے سے مراد قس (مصر کی ایک بستی) میں بنائے گئے کپڑے ہیں جن میں ریشمی پٹیاں ہوتی تھیں یا جن کا تانا ریشم سے ہوتا تھا اور بانا سوتی۔ چونکہ اس میں ریشم کافی مقدار میں ہوتا تھا، لہٰذا اس سے بھی منع فرما دیا، البتہ اگر ایک آدھ پٹی ریشم کی ہو تو کوئی حرج نہیں، مثلاً: صرف مردوں کے لیے ہے۔ عورتوں کے لیے ریشم اور سونا پہننا جائز ہے۔ حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «أُحِلّ الذهبَ والحريرَ لإناثِ أمِّتي وحُرِّمَ على ذكورها» سونا اور ریشم میری امت کی عورتوں کے لیے حلال کر دیا گیا ہے اور مردوں پر حرام۔ [جامع الترمذي، اللباس، حدیث: 1720، و سنن النسائي، الزیینة، حدیث: 5151، واللفظ له]
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1041   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5172  
´سونے کی انگوٹھی کا بیان۔`
صعصعہ بن صوحان کہتے ہیں کہ میں نے علی رضی اللہ عنہ سے کہا: آپ ہمیں منع فرمایئے اس چیز سے جس سے آپ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا، وہ بولے: مجھے منع فرمایا: کدو سے بنے اور سبز رنگ کے برتن سے، سونے کے چھلے، ریشمی لباس اور حریر اور سرخ زین کے استعمال سے۔ [سنن نسائي/كتاب الزينة من السنن/حدیث: 5172]
اردو حاشہ:
کدو کا برتن اور تارکول لگا ہوا مٹکا بے مسام ہوتے ہیں، لہٰذا ان میں نبیذ بنایا جائے تو اس میں جلدی نشہ پیدا ہوجاتا تھا، اسی لیے لوگوں نے جاہلیت میں یہ برتن شراب بنانے کے لیے مخصوص کررکھے تھے، لہٰذا آپ نے ابتدا میں ان برتنوں کے نبیذ سے بھی روک دیا تھا، بعد میں اجازت دے دی بشرطیکہ نشہ پیدا نہ ہو۔ (فصیل اپنے مقام پر گزر چکی ہے)۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5172   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3648  
´انگوٹھے میں انگوٹھی پہننے کا بیان۔`
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے منع فرمایا کہ میں اس میں اور اس میں انگوٹھی پہنوں، یعنی چھنگلی اور انگوٹھے میں ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3648]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
یہ روایت گو سنداً صحیح ہے تا ہم ان الفاظ کے ساتھ شاذ ہے کیونکہ صحیح روایات میں چھنگلی (چھوٹی انگلی)
میں انگوٹھی پہننے کا اثبات ہے۔ (صحیح مسلم، حدیث: 2095)
 مزید تفصیل کے لیے ملا حظہ ہو:
(الضعيفة، رقم: 5499، والإرواء، 3/ 299، 304)
چھنگلی کے علاوہ اس کے ساتھ والی انگلی (بنصر)
میں بھی انگوٹھی پہنی جا سکتی ہے ان کے علاوہ کسی اور انگلی میں انگوٹھی پہننا ممنوع ہے۔
علاوہ ازیں دونوں ہاتھوں میں پہننا جائز ہے تاہم دائیں ہاتھ میں پہننا دائیں ہاتھ کی عمومی فضیلت کے تحت افضل ہے۔
واللہ أعلم۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3648   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1725  
´مردوں کے لیے زرد رنگ کے کپڑے پہننے کی کراہت کا بیان۔`
علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے قسی کے بنے ہوئے ریشمی اور زرد رنگ کے کپڑے پہننے سے منع فرمایا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب اللباس/حدیث: 1725]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
معصفر وہ کپڑا ہے جو عصفر سے رنگا ہواہو،
اس کا رنگ سرخی اور زردی کے درمیان ہوتاہے،
اس رنگ کا لباس عام طور سے کاہن،
جوگی اور سادھو پہنتے ہیں،
ممکن ہے نبی اکرمﷺ کے زمانے کے کاہنوں کا لباس یہی رہاہوجس کی وجہ سے اسے پہننے سے منع کیا گیا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1725