سنن نسائي
كتاب الزاينة (من المجتبى) -- کتاب: زینت اور آرائش کے احکام و مسائل
104. بَابُ : إِسْبَالِ الإِزَارِ
باب: تہبند ٹخنے سے نیچے لٹکانا کیسا ہے؟
حدیث نمبر: 5336
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ أَبِي رَوَّادٍ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْإِسْبَالُ فِي الْإِزَارِ، وَالْقَمِيصِ، وَالْعِمَامَةِ، مَنْ جَرَّ مِنْهَا شَيْئًا خُيَلَاءَ لَا يَنْظُرُ اللَّهُ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تہبند، قمیص اور پگڑی میں کسی کو بھی کوئی تکبر (گھمنڈ) سے لٹکائے تو قیامت کے دن اللہ اس کی طرف نہیں دیکھے گا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/اللباس 30 (4094)، سنن ابن ماجہ/اللباس 9 (3576)، (تحفة الأشراف: 6768) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: تکبر اور گھمنڈ اللہ تعالیٰ کو قطعی پسند نہیں ہے، نیز تہبند، قمیص اور عمامہ (پگڑی) میں تکبر اور گھمنڈ کے قبیل سے جو زائد حصہ لگ رہا ہے وہ اسراف سے خالی نہیں ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3576  
´کرتے (اور قمیص) کی لمبائی کتنی ہو؟`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «اسبال»: تہبند، کرتے (قمیص) اور عمامہ (پگڑی) میں ہوتا ہے جو اسے محض تکبر اور غرور کے سبب گھسیٹے تو اللہ تعالیٰ ایسے شخص کی طرف قیامت کے روز نہیں دیکھے گا ۱؎۔ ابوبکر بن ابی شیبہ کہتے ہیں کہ یہ کتنی غریب روایت ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3576]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اسبال (کپڑا لٹکانا)
کا لفظ عام طور پر تہبند اور شلوار وغیرہ کو ٹخنوں سے نیچے تک لٹکانے کے معنی میں استعمال ہوتا ہے۔
لیکن دوسرے کپڑے بھی جائز حد سے زیادہ لمبے رکھنا جائز نہیں۔

(2)
علامہ محمد فواد عبدالباقی بیان کرتے ہیں کہ علماء نے پگڑی کے لٹکنے والے حصے کی حد کمر کے نصف تک بیان فرمائی ہے۔

(3)
اس حدیث کے نادر ہونے کی وجہ یہ ہے کہ اس میں شيئاً کا لفظ عام ہے یعنی اسبال ہر کپڑے میں ہو سکتا ہے جب اس حد سے زیادہ ہو جو شرفاء کے ہاں متعارف ہے۔
اسبال کی ممانعت والی دوسری حدیثوں میں یہ نکتہ نہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3576