سنن نسائي
كتاب الزاينة (من المجتبى) -- کتاب: زینت اور آرائش کے احکام و مسائل
104. بَابُ : إِسْبَالِ الإِزَارِ
باب: تہبند ٹخنے سے نیچے لٹکانا کیسا ہے؟
حدیث نمبر: 5337
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل، قَالَ: حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ جَرَّ ثَوْبَهُ مِنَ الْخُيَلَاءِ لَا يَنْظُرُ اللَّهُ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ" قَالَ أَبُو بَكْرٍ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنَّ أَحَدَ شِقَّيْ إِزَارِي يَسْتَرْخِي إِلَّا أَنْ أَتَعَاهَدَ ذَلِكَ مِنْهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّكَ لَسْتَ مِمَّنْ يَصْنَعُ ذَلِكَ خُيَلَاءَ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو اپنا کپڑا تکبر (گھمنڈ) سے گھسیٹے گا، قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس کی طرف نہیں دیکھے گا، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کے رسول! میرے تہبند کا ایک کونا لٹک جاتا ہے، إلا اس کے کہ میں اس کا بہت زیادہ خیال رکھوں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم ان لوگوں میں سے نہیں ہو جو تکبر (گھمنڈ) کی وجہ سے ایسا کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/فضائل الصحابة 5 (3665)، اللباس 2 (5784)، سنن ابی داود/اللباس 28 (4085)، (تحفة الأشراف: 7026)، مسند احمد (2/67، 136) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5337  
´تہبند ٹخنے سے نیچے لٹکانا کیسا ہے؟`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو اپنا کپڑا تکبر (گھمنڈ) سے گھسیٹے گا، قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس کی طرف نہیں دیکھے گا، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کے رسول! میرے تہبند کا ایک کونا لٹک جاتا ہے، إلا اس کے کہ میں اس کا بہت زیادہ خیال رکھوں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم ان لوگوں میں سے نہیں ہو جو تکبر (گھمنڈ) کی وجہ سے ایسا کرتے ہیں۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الزاينة (من المجتبى)/حدیث: 5337]
اردو حاشہ:
معلوم ہوا کہ تہبند لٹکانے کی مندرجہ بالا سزا متکبر شخص کے لیے ہے یا جس نے اسے عادت بنا رکھا ہو۔ اگرکبھی کبھار بے اختیار یا سستی سے کسی کا تہبند لٹک جائے اور توجہ ہونے پر وہ اسے اونچا بھی کر لے تو معاف ہے۔ واللہ أعلم۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5337