سنن نسائي
كتاب الزاينة (من المجتبى) -- کتاب: زینت اور آرائش کے احکام و مسائل
111. بَابُ : التَّصَاوِيرِ
باب: تصویروں اور مجسموں کا بیان۔
حدیث نمبر: 5349
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ أَبِي طَلْحَةَ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا تَدْخُلُ الْمَلَائِكَةُ بَيْتًا فِيهِ كَلْبٌ , وَلَا صُورَةٌ".
ابوطلحہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فرشتے ایسے گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کتا ہو یا تصویر (مجسمہ)۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4287 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5349  
´تصویروں اور مجسموں کا بیان۔`
ابوطلحہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فرشتے ایسے گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کتا ہو یا تصویر (مجسمہ)۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الزاينة (من المجتبى)/حدیث: 5349]
اردو حاشہ:
(1) کتا گھر میں رکھنے کی اجازت نہیں۔ اگر ضرورت کی بنا پر رکھا جائے تو کھیتوں اور باڑوں میں رکھا جا سکتا ہے۔ گھر میں نہیں کیونکہ گھر میں اس کا کوئی کام نہیں۔ (تصیل کے لیے دیکھیے، احادیث 4281 تا 4296)
(2) تصویر سے مراد کسی ذی روح کی مصنوعی تصویر ہے جو عزت و احترام کے ساتھ رکھی گئی ہو، خواہ وہ مجسمے کی صورت میں ہو یا کسی کاغذ، دیوار یا کپڑے پر بنائی گئی ہو۔ پھر ہاتھ سے بنائی گئی ہو یا کسی آلے یا مشین کے ذریعے سے، کیونکہ تصاویر بے فائدہ بنائی جاتی ہیں یا تعظیم کی خاطر۔ پہلی صورت میں اسراف ہے جو کہ حرام ہے اور دوسری صورت میں شرک کا پیش خیمہ ہے۔ جو چیز گناہ ہو، اس کا سبب اور ذریعہ بھی گناہ، ہی ہوتا ہے۔ البتہ اگر تصویر کسی فائدے کی خاطر ہو، مثلاً: شناخت کے لیے تو کوئی حرج نہیں کیونکہ شریعت ضرورت کے مخالف نہیں ہوتی۔ لیکن یہ ضروری ہے کہ اسے شناخت کی حد تک ہی رکھا جائے، زینت اور فخر نہ بنایا جائے اور نہ اسے احتراماً لٹکایا جائے۔ اسی طرح علاج وغیرہ میں تصویر سے مدد لی جاسکتی ہے۔ اگر کوئی شخص مجبور ہو توغیر ضروری تصویر اس کے لیے گناہ کا موجب نہ ہوگی، البتہ تصویر بنانے والا یا اس کا حکم دینے والے مجرم ہوں گے، مثلاً: کرنسی نوٹوں اور اخبارات کی تصاویر۔ ان چیزوں پر تصویر کی ضرورت تو نہیں مگر عام انسان اس مسئلے میں بے بس ہیں کیونکہ ان چیزوں کے بغیر گزارہ نہیں۔ یاد رکھنا چاہیے کہ جہاں تصویر ضروری وہاں ضرورت کی حد تک ہی محدود رہنا چاہیے، مثلاً: شناختی تصویر میں صرف چہرے کی حد تک ہونی چاہیے، قدم آدم نہ ہو۔ اسی طرح غیر ضروری تصاویر جن میں عام انسان مجبور ہے، احترام والی جگہ نہ رکھی جائیں بلکہ نیچے رکھی جائیں جہاں پاؤں لگتے ہوں، نیز اخبارات کو تہہ کر کے رکھا جائے تا کہ احترام کا تاثر نہ ہو۔ (مزید دیکھیے، حدیث:4251)
(3) فرشتوں سے مراد رحمت کے فرشتے ہیں ورنہ محافظ اور کاتب فرشتے تو ہر جگہ ہی ہوتے ہیں۔ اس کلام سے مقصود رحمت کی نفی ہے جو فرشتوں کی خصوصیت ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5349