سنن نسائي
كتاب الزاينة (من المجتبى) -- کتاب: زینت اور آرائش کے احکام و مسائل
120. بَابُ : حِلْيَةِ السَّيْفِ
باب: تلوار کے دستہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 5375
أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ حَكِيمٍ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلٍ، قَالَ:" كَانَتْ قَبِيعَةُ سَيْفِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ فِضَّةٍ".
ابوامامہ بن سہل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تلوار کا دستہ چاندی کا تھا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 142) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5375  
´تلوار کے دستہ کا بیان۔`
ابوامامہ بن سہل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تلوار کا دستہ چاندی کا تھا۔ [سنن نسائي/كتاب الزاينة (من المجتبى)/حدیث: 5375]
اردو حاشہ:
چاندی سونے کے برتنوں میں کھانا پینا منع ہے، نیز مرد کے لیے سونے کے زیورات بھی منع ہیں کیونکہ ان میں تکبر اور تعیش ہے مگر تلوار تو جاں کوشی بلکہ جاں فشانی کی علامت ہے۔ اس پر تھوڑا بہت سونا چاندی لگا ہو تو کوئی خرابی نہیں۔ جہاد تعیش سے کوسوں دور ہے، اس لیے تلوار کو چاندی سونے سےمزین کیا جاسکتا ہے بشرطیکہ سونا مقطع، یعنی چھوٹے چھوٹے نشانات کی صورت میں ہو، نیز زیادہ مقدار میں نہ ہو۔ تفصیل پیچھے گزر چکی ہے۔ دیکھیے: (حدیث: 5152)
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5375