سنن نسائي
كتاب آداب القضاة -- کتاب: قاضیوں اور قضا کے آداب و احکام اور مسائل
14. بَابُ : حُكْمِ الْحَاكِمِ بِعِلْمِهِ
باب: حاکم اپنے علم اور تجربے سے فیصلہ کر سکتا ہے۔
حدیث نمبر: 5404
أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ بَكَّارِ بْنِ رَاشِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَيَّاشٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو الزِّنَادِ , مِمَّا حَدَّثَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجُ , مِمَّا ذَكَرَ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يُحَدِّثُ بِهِ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" بَيْنَمَا امْرَأَتَانِ مَعَهُمَا ابْنَاهُمَا جَاءَ الذِّئْبُ , فَذَهَبَ بِابْنِ إِحْدَاهُمَا , فَقَالَتْ هَذِهِ لِصَاحِبَتِهَا: إِنَّمَا ذَهَبَ بِابْنِكِ، وَقَالَتِ الْأُخْرَى: إِنَّمَا ذَهَبَ بِابْنِكِ فَتَحَاكَمَتَا إِلَى دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلَام , فَقَضَى بِهِ لِلْكُبْرَى: فَخَرَجَتَا إِلَى سُلَيْمَانَ بْنِ دَاوُدَ فَأَخْبَرَتَاهُ , فَقَالَ: ائْتُونِي بِالسِّكِّينِ أَشُقُّهُ بَيْنَهُمَا، فَقَالَتِ الصُّغْرَى: لَا تَفْعَلْ يَرْحَمُكَ اللَّهُ هُوَ ابْنُهَا، فَقَضَى بِهِ لِلصُّغْرَى". قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: وَاللَّهِ مَا سَمِعْتُ بِالسِّكِّينِ قَطُّ إِلَّا يَوْمَئِذٍ مَا كُنَّا نَقُولُ إِلَّا الْمُدْيَةَ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو عورتیں تھیں ان دونوں کے ساتھ ان کا ایک ایک بچہ تھا، اتنے میں بھیڑیا آیا اور ایک کا بچہ اٹھا لے گیا، تو اس نے دوسری سے کہا: وہ تمہارا بچہ لے گیا، دوسری بولی: تمہارا بچہ لے گیا، پھر وہ دونوں مقدمہ لے کر داود علیہ السلام کے پاس گئیں تو آپ نے بڑی کے حق میں فیصلہ کیا۔ پھر وہ دونوں سلیمان علیہ السلام کے پاس گئیں اور ان سے بیان کیا تو انہوں نے کہا: ایک چھری لاؤ، میں اسے دونوں کے درمیان تقسیم کر دیتا ہوں، چھوٹی بولی: ایسا نہ کیجئیے، اللہ تعالیٰ آپ پر رحم کرے، وہ اسی کا بیٹا ہے، تو انہوں نے چھوٹی کے حق میں فیصلہ دے دیا۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: اللہ کی قسم! سوائے اس دن کے ہم نے کبھی چھری کا نام «سکین» نہیں سنا، ہم) تو اسے «مدیہ» کہا کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الَٔنبیاء 40 (3427)، والفرائض 30 (6769)، (تحفة الُٔشراف: 13728)، مسند احمد 2/32222، 340، وانظر حدیث رقم: 5405، 5406 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5404  
´حاکم اپنے علم اور تجربے سے فیصلہ کر سکتا ہے۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو عورتیں تھیں ان دونوں کے ساتھ ان کا ایک ایک بچہ تھا، اتنے میں بھیڑیا آیا اور ایک کا بچہ اٹھا لے گیا، تو اس نے دوسری سے کہا: وہ تمہارا بچہ لے گیا، دوسری بولی: تمہارا بچہ لے گیا، پھر وہ دونوں مقدمہ لے کر داود علیہ السلام کے پاس گئیں تو آپ نے بڑی کے حق میں فیصلہ کیا۔ پھر وہ دونوں سلیمان علیہ السلام کے پاس گئیں اور ان سے بیان کیا تو انہوں نے کہا: ایک چھری لاؤ، می۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن نسائي/كتاب آداب القضاة/حدیث: 5404]
اردو حاشہ:
(1) بڑی کے حق میں کیونکہ بچہ اس کے ہاتھ میں تھا۔ دلیل کسی کے پاس نہیں تھی۔ انہوں نے ظاہری قبضے کی رعایت سے فیصلہ کر دیا۔ حضرت سلیمان علیہ السلام نے حکمت سے کام لیا اور حقیقت تک پہنچ گئے۔ باب کا مقصد بھی یہی ہے کہ قاضی اپنی ذہانت سے بھی معاملے کی تہہ تک پہنچ کر حقیقت کے مطابق فیصلہ کر سکتا ہے، خواہ گوہ اور دلائل نہ ہوں مگر یہ تب ہے جب حاکم یا قاضی کے خلاف بدگمانی پیدا نہ ہوتی ہو، نیز فریق ثانی بھی چپ ہو جائے اور مان لے۔
(2) یہ اسی کا ہے کیونکہ کاٹ دینے اور ٹکڑے کرنے سے کسی کا بھی نہیں رہے گا۔ اس کو دینے کی صورت میں بچہ نظر تو آئے گا اور ممتا کو کچھ نہ کچھ سکون تو ملتا رہے گا۔ اسی سے معلوم ہوا کہ بیٹا اس کا ہے تبھی تو اسے زیادہ تکلیف ہوئی۔
(3) سکین عربی میں چھری کو سکین کہتے ہیں اور مدیہ بھی۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے علاقے میں صرف مدیہ کہتے ہوں گے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5404