سنن نسائي
كتاب آداب القضاة -- کتاب: قاضیوں اور قضا کے آداب و احکام اور مسائل
22. بَابُ : صَوْنِ النِّسَاءِ عَنْ مَجْلِسِ الْحُكْمِ
باب: عورتوں کو عدالت میں لانے سے بچانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 5413
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ، وَشِبْلٍ , قَالُوا: كُنَّا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَامَ إِلَيْهِ رَجُلٌ , فَقَالَ: أَنْشُدُكَ بِاللَّهِ إِلَّا مَا قَضَيْتَ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ , فَقَامَ خَصْمُهُ وَكَانَ أَفْقَهَ مِنْهُ، فَقَالَ: صَدَقَ اقْضِ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ، قَالَ:" قُلْ"، قَالَ: إِنَّ ابْنِي كَانَ عَسِيفًا عَلَى هَذَا فَزَنَى بِامْرَأَتِهِ، فَافْتَدَيْتُ مِنْهُ بِمِائَةِ شَاةٍ وَخَادِمٍ، وَكَأَنَّهُ أُخْبِرَ أَنَّ عَلَى ابْنِهِ الرَّجْمَ فَافْتَدَى مِنْهُ، ثُمَّ سَأَلْتُ رِجَالًا مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ , فَأَخْبَرُونِي أَنَّ عَلَى ابْنِي جَلْدُ مِائَةٍ وَتَغْرِيبُ عَامٍ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ , لَأَقْضِيَنَّ بَيْنَكُمَا بِكِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، أَمَّا الْمِائَةُ شَاةٍ وَالْخَادِمُ فَرَدٌّ عَلَيْكَ، وَعَلَى ابْنِكَ جَلْدُ مِائَةٍ وَتَغْرِيبُ عَامٍ، اغْدُ يَا أُنَيْسُ عَلَى امْرَأَةِ هَذَا , فَإِنِ اعْتَرَفَتْ فَارْجُمْهَا"، فَغَدَا عَلَيْهَا فَاعْتَرَفَتْ فَرَجَمَهَا.
ابوہریرہ، زید بن خالد اور شبل رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ ہم لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے، تو ایک شخص نے کھڑے ہو کر کہا: میں آپ کو اللہ کی قسم دیتا ہوں کہ آپ ہمارے درمیان اللہ کی کتاب (قرآن) کے مطابق فیصلہ کیجئے، پھر اس کا فریق مخالف کھڑا ہوا اور وہ اس سے زیادہ سمجھ دار تھا، اس نے کہا: اس نے ٹھیک کہا ہے، آپ ہمارے درمیان اللہ کی کتاب (قرآن) کے مطابق فیصلہ فرمایئے۔ آپ نے فرمایا: بتاؤ تو اس نے کہا: میرا بیٹا اس کے یہاں نوکر تھا، تو وہ اس کی بیوی کے ساتھ زنا کر بیٹھا۔ چنانچہ میں نے اس کے بدلے سو بکریاں اور ایک خادم (غلام) دے دیا (گویا اسے معلوم تھا کہ اس کے بیٹے پر رجم ہے، چنانچہ اس نے تاوان دے دیا)، پھر میں نے اہل علم سے پوچھا تو انہوں نے مجھے بتایا کہ میرے بیٹے پر سو کوڑے اور ایک سال کی جلا وطنی کی سزا ہے، یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! میں تمہارے درمیان اللہ کی کتاب (قرآن) کے مطابق فیصلہ کروں گا: رہیں سو بکریاں اور خادم (غلام) تو وہ تمہیں لوٹائے جائیں گے، اور تمہارے لڑکے پر سو کوڑے اور ایک سال کی جلا وطنی کی سزا ہے، اور انیس! تم صبح اس کی عورت کے پاس جاؤ، اگر وہ اقبال جرم کر لے تو اسے رجم کر دینا، چنانچہ وہ گئے، اس نے اقبال جرم کیا تو انہوں نے اسے رجم کر دیا۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5413  
´عورتوں کو عدالت میں لانے سے بچانے کا بیان۔`
ابوہریرہ، زید بن خالد اور شبل رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ ہم لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے، تو ایک شخص نے کھڑے ہو کر کہا: میں آپ کو اللہ کی قسم دیتا ہوں کہ آپ ہمارے درمیان اللہ کی کتاب (قرآن) کے مطابق فیصلہ کیجئے، پھر اس کا فریق مخالف کھڑا ہوا اور وہ اس سے زیادہ سمجھ دار تھا، اس نے کہا: اس نے ٹھیک کہا ہے، آپ ہمارے درمیان اللہ کی کتاب (قرآن) کے مطابق فیصلہ فرمایئے۔ آپ نے فرمایا: بتاؤ تو اس نے کہا: میرا بیٹا اس کے یہاں ن۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن نسائي/كتاب آداب القضاة/حدیث: 5413]
اردو حاشہ:
کتاب اللہ سے مراد اللہ تعالیٰ کی شریعت ہے، خواہ وہ قرآن مجید میں بیان ہو یا سنت رسول میں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5413