سنن نسائي
كتاب آداب القضاة -- کتاب: قاضیوں اور قضا کے آداب و احکام اور مسائل
30. بَابُ : الْقَضَاءِ فِي قَلِيلِ الْمَالِ وَكَثِيرِهِ
باب: مال تھوڑا ہو یا زیادہ ہر حال میں فیصلہ ہو گا۔
حدیث نمبر: 5421
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل، قَالَ: حَدَّثَنَا الْعَلَاءُ، عَنْ مَعْبَدِ بْنِ كَعْبٍ، عَنْ أَخِيهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبٍ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنِ اقْتَطَعَ حَقَّ امْرِئٍ مُسْلِمٍ بِيَمِينِهِ فَقَدْ أَوْجَبَ اللَّهُ لَهُ النَّارَ، وَحَرَّمَ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ"، فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ: وَإِنْ كَانَ شَيْئًا يَسِيرًا يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" وَإِنْ كَانَ قَضِيبًا مِنْ أَرَاكٍ".
ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو آدمی کسی مسلمان آدمی کا حق قسم کھا کر مار لے گا تو اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے جہنم واجب کر دے گا اور جنت اس پر حرام کر دے گا، ایک شخص نے آپ سے کہا: اگرچہ وہ معمولی سی چیز ہو؟ اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا: گرچہ وہ پیلو کی ایک ڈال ہو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الإیمان 61 (137)، سنن ابن ماجہ/الأحکام 8 (2324)، موطا امام مالک/الأقضیة 8 (11)، (تحفة الأشراف: 1744)، مسند احمد (5/260) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: جب جھوٹی قسم کھا کر پیلو کی ایک ڈال ہڑپ کر لینے پر اتنی سخت وعید ہے تو اتنی سی معمولی چیز کے بارے میں عدالتی فیصلہ بھی ہو سکتا ہے، یہی باب سے مناسبت ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5421  
´مال تھوڑا ہو یا زیادہ ہر حال میں فیصلہ ہو گا۔`
ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو آدمی کسی مسلمان آدمی کا حق قسم کھا کر مار لے گا تو اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے جہنم واجب کر دے گا اور جنت اس پر حرام کر دے گا، ایک شخص نے آپ سے کہا: اگرچہ وہ معمولی سی چیز ہو؟ اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا: گرچہ وہ پیلو کی ایک ڈال ہو ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب آداب القضاة/حدیث: 5421]
اردو حاشہ:
1۔ باب کا مقصد یہ ہے کہ مال تھوڑا ہوزیادہ اس کی بابت فیصلہ کیا جا سکتا ہے خواہ حاکم فیصلہ کرے یا عدالت۔ رسول اللہ ﷺ کا یہ فرمانا کہ خواہ وہ پیلو کی ٹہنی ہی ہو، ا اگر جھوٹی قسم ہے ہڑپ کیا گیا تواس پرجہنم واجب اورجنت حرام ہوجاتی ہے کیونکہ یہ ظالم ہے۔
(2) جھوٹی قسم کھانا کبیرہ گناہ ہے۔
(3) آگ واجب کردیتا ہے یعنی ایک دفعہ تو وہ لازما آگ میں جائے گا اگرچہ بعد میں نکل آئے۔ جنت کےحرام ہونے سے مراد بہی جنت میں اولیں دخول کا حرام ہونا ہے ورنہ ہرمومن کا جنت میں جانا قطعی ہے نیز یہ بھی تب ہے اگراسے معافی نہ ملے۔ اگرمعافی مل جائے توپھریہ سزا نہیں ہوگی۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5421   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2324  
´جھوٹی قسم کھا کر کسی کا مال ہڑپ کر لینے کی شناعت کا بیان۔`
ابوامامہ حارثی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: جو شخص بھی قسم کے ذریعہ کسی مسلمان آدمی کا حق مارے گا، تو اللہ تعالیٰ اس پر جنت کو حرام کر دے گا، اور جہنم کو اس کے لیے واجب کر دے گا، لوگوں میں سے ایک شخص نے کہا: اللہ کے رسول! اگرچہ وہ معمولی چیز ہو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، خواہ وہ پیلو کی ایک مسواک ہی ہو۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الأحكام/حدیث: 2324]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
حقوق اللہ کے ساتھ ساتھ حقوق العباد کی ادائیگی بھی فرض ہے۔

شرک کے علاوہ دوسرے گناہوں کی وجہ سے بھی جہنم کی سزا مل سکتی ہے لہٰذا ان سے بھی زیادہ سے زیادہ اجتناب کرنے کی کوشش ضروری ہے۔

(3)
شرک کے علاوہ دوسرے گناہوں سے جہنم واجب ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اسے جہنم میں ضرور جانا پڑے گا سزا بھگتنے کےبعد اس کو نجات مل سکتی ہے۔
اور اگر اس گناہ سے بڑی کوئی نیکی موجود ہو تو اس کی وجہ سے بھی نجات ہو سکتی ہے۔
اگر اللہ تعالیٰ چاہے تو اپنے خاص فضل سے بھی اسے معاف کر سکتا ہے لیکن شرک اکبر اورایسے کفریہ کام جو اسلام سے خارج کردیتے ہیں ان کی سزا دائمی جہنم ہے۔

(4)
بعض گناہ بظاہر معمولی ہوتے ہیں لیکن اللہ کی نظر میں وہ بہت بڑے ہوتے ہیں اس لیے ہر چھوٹے بڑے گناہ سے بچنا چاہیے۔

(5)
اللہ کے نام کی جھوٹی قسم کھانا کبیرہ گناہ ہےاور معمولی سی چیز کےلیے اس کا ارتکاب اوربھی زیادہ برا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2324