سنن نسائي
كتاب الاستعاذة -- کتاب: استعاذہ (بری چیزوں سے اللہ کی پناہ مانگنے) کے آداب و احکام
1. بَابُ : مَاجَائَ فِي الْمُعَوِسذَتَيْنِ
باب: معوذتین (سورۃ الفلق اور سورۃ الناس) کا بیان۔
حدیث نمبر: 5430
أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَحْمَدُ بْنُ شُعَيْبٍ , قَالَ: أَنْبَأَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَسِيدُ بْنُ أَبِي أَسِيدٍ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: أَصَابَنَا طَشٌّ وَظُلْمَةٌ فَانْتَظَرْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيُصَلِّيَ بِنَا , ثُمَّ ذَكَرَ كَلَامًا مَعْنَاهُ: فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيُصَلِّيَ بِنَا، فَقَالَ:" قُلْ"، فَقُلْتُ: مَا أَقُولُ؟ قَالَ:" قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ , حِينَ تُمْسِي , وَحِينَ تُصْبِحُ ثَلَاثًا يَكْفِيكَ كُلَّ شَيْءٍ".
عبداللہ بن خبیب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اندھیرے کے ساتھ بارش ہوئی تو ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا نماز پڑھانے کے لیے انتظار کیا، پھر کچھ کہا جس کا مفہوم یہ تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں نماز پڑھانے کے لیے نکلے تو آپ نے فرمایا: کچھ کہو، میں نے کہا: کیا کہوں؟ آپ نے فرمایا: «قل هو اللہ أحد‏» اور معوذتین (سورۃ الفلق اور سورۃ الناس) صبح و شام تین بار پڑھ لیا کرو، یہ (سورتیں) تمہارے لیے ہر تکلیف و مصیبت میں کافی ہوں گی۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الٔبدب 110 (5082)، سنن الترمذی/الدعوات 117 (3570)، (تحفة الأشراف: 5250)، مسند احمد (5/312) (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5430  
´معوذتین (سورۃ الفلق اور سورۃ الناس) کا بیان۔`
عبداللہ بن خبیب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اندھیرے کے ساتھ بارش ہوئی تو ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا نماز پڑھانے کے لیے انتظار کیا، پھر کچھ کہا جس کا مفہوم یہ تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں نماز پڑھانے کے لیے نکلے تو آپ نے فرمایا: کچھ کہو، میں نے کہا: کیا کہوں؟ آپ نے فرمایا: «قل هو اللہ أحد‏» اور معوذتین (سورۃ الفلق اور سورۃ الناس) صبح و شام تین بار پڑھ لیا کرو، یہ (سورتیں) تمہارے لیے ہر تکلیف و مصیبت میں کافی [سنن نسائي/كتاب الاستعاذة/حدیث: 5430]
اردو حاشہ:
(1) امام نسائی ؒ نے جو عنوان قائم کیا ہے اس کا مقصد استعاذے کی مشروعیت بیان کرنا ہے۔
(2) یہ حدیث مبارکہ ان مذکورہ تینوں سورتوں‘ یعنی سورہ اخلاص‘ سورہ فلق‘ اور سورہ ناس کی فضیلت کی واضح دلیل ہے‘ نیز یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ معوذتین‘ یعنی ﴿قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ﴾ اور ﴿قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ﴾ قرآن کریم کی سورتیں اور اس کا حصہ ہیں۔ یہ محض استعاذے کی دعائیں نہیں۔ مزید برآں امت کا اس بات پر اجماع ہے کہ ان صورتوں کے ابتدا میں جو لفظ (قل) وارد ہے ‘یہ قرآن ہی کا لفظ ہے اور متواتر ثابت ہے اور اس کا مقام بسم اللہ الرحمٰن الرحم کے بعد ہے۔
(3) ہر مصیبت سے یعنی جن سے پناہ ممکن ہے ورنہ موت وغیرہ سےبچاؤ تو ممکن نہیں‘ البتہ ہر چیز کے شر سے بچاؤ حاصل ہو گا‘ مثلاً بری موت سے۔ واللہ أعلم
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5430