صحيح البخاري
كِتَاب الشَّهَادَاتِ -- کتاب: گواہوں کے متعلق مسائل کا بیان
13. بَابُ شَهَادَةِ الإِمَاءِ وَالْعَبِيدِ:
باب: باندیوں اور غلاموں کی گواہی کا بیان۔
وَقَالَ أَنَسٌ: شَهَادَةُ الْعَبْدِ جَائِزَةٌ إِذَا كَانَ عَدْلًا، وَأَجَازَهُ شُرَيْحٌ، وَزُرَارَةُ بْنُ أَوْفَى، وَقَالَ ابْنُ سِيرِينَ: شَهَادَتُهُ جَائِزَةٌ إِلَّا الْعَبْدَ لِسَيِّدِهِ، وَأَجَازَهُ الْحَسَنُ، وَإِبْرَاهِيمُ فِي الشَّيْءِ التَّافِهِ، وَقَالَ شُرَيْحٌ: كُلُّكُمْ بَنُو عَبِيدٍ وَإِمَاءٍ.
اور انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ غلام اگر عادل ہے تو اس کی گواہی جائز ہے، شریح اور زرارہ بن اوفی نے بھی اسے جائز قرار دیا ہے۔ ابن سیرین نے کہا کہ اس کی گواہی جائز ہے، سوا اس صورت کے جب غلام اپنے مالک کے حق میں گواہی دے (کیونکہ اس میں مالک کی طرف داری کا احتمال ہے) حسن اور ابراہیم نے معمولی چیزوں میں غلام کی گواہی کی اجازت دی ہے۔ قاضی شریح نے کہا کہ تم میں سے ہر شخص غلاموں اور باندیوں کی اولاد ہے۔