سنن نسائي
كتاب الاستعاذة -- کتاب: استعاذہ (بری چیزوں سے اللہ کی پناہ مانگنے) کے آداب و احکام
24. بَابُ : الاِسْتِعَاذَةِ مِنْ غَلَبَةِ الدَّيْنِ
باب: قرض کے غلبے اور بوجھ سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 5477
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي حُيَيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيُّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَدْعُو بِهَؤُلَاءِ الْكَلِمَاتِ:" اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ غَلَبَةِ الدَّيْنِ، وَغَلَبَةِ الْعَدُوِّ، وَشَمَاتَةِ الْأَعْدَاءِ".
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، دعا میں یہ کلمات کہتے تھے: «اللہم إني أعوذ بك من غلبة الدين وغلبة العدو وشماتة الأعداء» اے اللہ! میں قرض کے غلبے، دشمن کے غلبے اور مصیبت میں دشمنوں کی خوشی سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 8866)، مسند احمد (2/173)، ویأتي عند المؤلف برقم: 5489 و5490 (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: «شماتت اعداء» یہ ہے کہ دشمن پہنچنے والی مصیبت پر خوشی کا اظہار کرے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5477  
´قرض کے غلبے اور بوجھ سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، دعا میں یہ کلمات کہتے تھے: «اللہم إني أعوذ بك من غلبة الدين وغلبة العدو وشماتة الأعداء» اے اللہ! میں قرض کے غلبے، دشمن کے غلبے اور مصیبت میں دشمنوں کی خوشی سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الاستعاذة/حدیث: 5477]
اردو حاشہ:
(1) غلبے سے مراد یہ ہے کہ میں اسے ادا کرنے  سے عاجز آ جاؤں اور اپنے سر پر لے کر مر جاؤں۔
(2) دل آزار خوشی سے مراد وہ خوشی ہے جو کسی دوسرے کی مصیبت پر کی جائے جیسا کہ دشمنوں کا دستور ہے۔ مقصود یہ ہے مولا! مجھے ایسے مصائب سے محفوظ رکھنا جس سے دشمن خوش ہوں۔ یہاں ان کی ذاتی خوشی مراد نہیں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5477