سنن نسائي
كتاب الاستعاذة -- کتاب: استعاذہ (بری چیزوں سے اللہ کی پناہ مانگنے) کے آداب و احکام
33. بَابُ : الاِسْتِعَاذَةِ مِنَ الْهَرَمِ
باب: بڑھاپے سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 5491
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ مَسْعَدَةَ، عَنْ هَارُونَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي الْعَاصِ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَدْعُو بِهَذِهِ الدَّعَوَاتِ:" اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْكَسَلِ وَالْهَرَمِ، وَالْجُبْنِ وَالْعَجْزِ، وَمِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ".
عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کلمات کے ذریعہ دعا فرماتے تھے: «اللہم إني أعوذ بك من الكسل والهرم والجبن والعجز ومن فتنة المحيا والممات» اے اللہ! میں سستی و کاہلی، بڑھاپے ۱؎، بزدلی، عاجزی اور موت و زندگی کے فتنے سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الٔقشراف: 9768) (صحیح الٕاسناد)»

وضاحت: ۱؎: مراد ایسا بڑھاپا ہے جس میں آدمی بالکل بے بس و لاچار ہو جاتا ہے، اسی کو «ارذل العمر» کہا گیا ہے جس میں آدمی کی بھلے برے کی تمیز بھی ختم ہو جاتی ہے، عام بڑھاپا جو ساٹھ سال کی عمر میں میں ہوتا ہے تو اس سے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود دوچار ہوئے تھے (نیز بہت سارے صحابہ کرام بھی) جو یہ دعا مانگا کرتے تھے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد