سنن نسائي
كتاب الاستعاذة -- کتاب: استعاذہ (بری چیزوں سے اللہ کی پناہ مانگنے) کے آداب و احکام
41. بَابُ : الاِسْتِعَاذَةِ مِنَ الْحَوْرِ بَعْدَ الْكَوْرِ
باب: خوشحالی کے بعد بدحالی سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 5500
أَخْبَرَنَا أَزْهَرُ بْنُ جَمِيلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَرْجِسَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا سَافَرَ، قَالَ:" اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ وَعْثَاءِ السَّفَرِ، وَكَآبَةِ الْمُنْقَلَبِ، وَالْحَوْرِ بَعْدَ الْكَوْرِ، وَدَعْوَةِ الْمَظْلُومِ، وَسُوءِ الْمَنْظَرِ فِي الْأَهْلِ وَالْمَالِ".
عبداللہ بن سرجس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سفر کرتے تو کہتے تھے: «اللہم إني أعوذ بك من وعثاء السفر وكآبة المنقلب والحور بعد الكور ودعوة المظلوم وسوء المنظر في الأهل والمال» اے اللہ! میں سفر کی مشقت و دشواری، سفر سے لوٹنے کے وقت کے رنج و غم، خوشحالی کے بعد بدحالی، مظلوم کی بد دعا، گھربار اور مال میں بری صورت حال سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحج 75 (1343)، سنن الترمذی/الدعوات 42 (3439)، سنن ابن ماجہ/الدعاء 20 (3888)، (تحفة الأشراف: 5320)، مسند احمد (5/82، 83)، ویأتي برقم: 5501 - 5502 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5500  
´خوشحالی کے بعد بدحالی سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگنے کا بیان۔`
عبداللہ بن سرجس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سفر کرتے تو کہتے تھے: «اللہم إني أعوذ بك من وعثاء السفر وكآبة المنقلب والحور بعد الكور ودعوة المظلوم وسوء المنظر في الأهل والمال» اے اللہ! میں سفر کی مشقت و دشواری، سفر سے لوٹنے کے وقت کے رنج و غم، خوشحالی کے بعد بدحالی، مظلوم کی بد دعا، گھربار اور مال میں بری صورت حال سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الاستعاذة/حدیث: 5500]
اردو حاشہ:
(1) ہر انسان کواپنے اہل وعیال اورمال ومتاع کی ہلاکت وبربادی اوراس کی تباہی وآزمائش سے بچنے کے لیے اللہ عزوجل کے حضور ہر وقت دست بدعا رہنا چاہیے۔
(2) یہ حدیث مبارکہ اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ مظلوم کی دعا اوربددعا قبول ہوتی ہے اس لیے ہر عقیل وفہیم اورباشعور مسلمان مرد وعورت کومظلوم کی دعا حاصل کرنے اوراس کی بددعا سے بچنے کی پوری پوری کوشش کرنی چاہیے نیزظالم اورمظلوم بن جانے سے بچنے کی دعا کرنی چاہیے۔
(3) اس حدیث مبارکہ سےمعلوم ہواکہ مذکورہ ذکرو دعا کا کرنا اورآغاز سفرمیں التزام کرنا مستحب ہے۔ اس کےمتعلق بہت سی احادیث وارد ہیں۔ بعض اہل علم نےان اذکار کوکتابی صورت میں جمع کیا ہےجیسا کہ امام نوری رحمتہ اللہ علیہ کی کتاب الأذکار۔
(4) واپسی کی غمگین یعنی میں اپںے مقصد میں ناکام ہوکر مغموم واپس لوٹوں۔
(5) نفع کے بعد نقصان یہ جامع الفاظ ہیں جن میں ہر نفع نقصان اورخیروشرآ جاتا ہے، مثلاً: ایمان کے بعد کفر، صحت کےبعد بیماری اورغنی کےبعد فقر وغیرہ۔
(6) مظلوم کی بددعا مقصود یہ ہے کہ میں کسی پرظلم نہ کروں تاکہ مجھے بددعا نہ دے۔
(7) اہل ومال میں برا منظر یعنی میری عدم موجودگی میں ان کا نقصان نہ ہو۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5500   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3844  
´جن چیزوں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پناہ چاہی ہے ان کا بیان۔`
عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بزدلی، بخیلی، ارذل عمر (انتہائی بڑھاپا)، قبر کے عذاب اور دل کے فتنہ سے پناہ مانگتے تھے۔ وکیع نے کہا: دل کا فتنہ یہ ہے کہ آدمی برے اعتقاد پر مر جائے، اور اللہ تعالیٰ سے اس کے بارے میں توبہ و استغفار نہ کرے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الدعاء/حدیث: 3844]
اردو حاشہ:
فوائد  ومسائل:
مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے اور مزید لکھا ہے کہ اس کا ایک شاہد الفاظ کے تھوڑے سے اختلاف کے ساتھ صحیح ابن خزیمہ میں صحیح سند سے مروی ہے۔
دیکھئے تحقیق و تخریج حدیث ہذا۔
علاوہ ازیں دیگر محققین نے بھی اسے صحیح قرار دیا ہے۔
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہونے کے باوجود دیگر شواہد کی بنا پر قابل حجت ہے۔
مزید تفصیل کےلیے دیکھئے: (المسوعة الحديثية مسند الإمام أحمد: 1/ 290، 291 وسنن ابن ماجة بتحقيق الدكتور بشار عواد حديث: 3844)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3844   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1539  
´(بری باتوں سے اللہ کی) پناہ مانگنے کا بیان۔`
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پانچ چیزوں بزدلی، بخل، بری عمر (پیرانہ سالی)، سینے کے فتنے اور قبر کے عذاب سے پناہ مانگا کرتے تھے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1539]
1539. اردو حاشیہ:
➊ یعنی ہمہ قسم کی الجھنوں‘ پریشانیوں اور دکھوں وغیرہ سے اللہ کی پناہ‘ حفاظت اور امان طلب کرنا۔ شریعت سے ثابت تعویذ یہی ہیں جن کا ذکر آگے آ رہا ہے۔ اور جو لوگ کچھ لکھ لکھا کر اپنے گلے میں ڈال لیتے یا بازو پر باندھ لیتے ہیں رسول اللہﷺ کی تعلیم و توجیہ سے ثابت نہیں ہے لہذا اس سے بچنا چاہیے اور کچھ تو ایسے ہیں کہ ان تعویذات میں کفریہ اور شرکیہ الفاظ وکلمات لکھتے ہیں جو سرا سر جہنم خریدنے کا سودا ہے۔ أعاذنا الله منهم
➋ اس موضوع اور مفہوم کی اور بھی احادیث ہیں ان سب کو دیکھ لیا جائے توزیادہ مفید ہو گا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1539