سنن نسائي
كتاب الاستعاذة -- کتاب: استعاذہ (بری چیزوں سے اللہ کی پناہ مانگنے) کے آداب و احکام
56. بَابُ : الاِسْتِعَاذَةِ مِنْ حَرِّ النَّارِ
باب: جہنم کی آگ کی گرمی سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 5523
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ بُرَيْدِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ سَأَلَ اللَّهَ الْجَنَّةَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، قَالَتِ الْجَنَّةُ: اللَّهُمَّ أَدْخِلْهُ الْجَنَّةَ، وَمَنِ اسْتَجَارَ مِنَ النَّارِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، قَالَتِ النَّارُ: اللَّهُمَّ أَجِرْهُ مِنَ النَّارِ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا: جس نے تین بار اللہ تعالیٰ سے جنت مانگی تو جنت کہے گی: اے اللہ! اسے جنت میں داخل کر دے اور جس نے تین بار جہنم سے پناہ مانگی تو جہنم کہے گی: اے اللہ! اسے جہنم سے بچا لے۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الجنة 27 (2572)، سنن ابن ماجہ/الزہد 39 (4340)، (تحفة الأشراف: 243)، مسند احمد (3/11717، 141، 155، 208، 262) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 983  
´تشہد کے بعد آدمی کیا پڑھے؟`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی آخری تشہد سے فارغ ہو تو چار چیزوں سے اللہ کی پناہ مانگے: جہنم کے عذاب سے، قبر کے عذاب سے، زندگی اور موت کے فتنے سے اور مسیح دجال کے شر سے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 983]
983۔ اردو حاشیہ:
الفاظ اس دعا کے یوں ہوں گے: «اللهم اني اعوذبك من عذاب جهنم ومن عذاب القبر ومن فتنة المحيا والممات ومن فتنة المسيح الدجال» ۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 983   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5523  
´جہنم کی آگ کی گرمی سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگنے کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا: جس نے تین بار اللہ تعالیٰ سے جنت مانگی تو جنت کہے گی: اے اللہ! اسے جنت میں داخل کر دے اور جس نے تین بار جہنم سے پناہ مانگی تو جہنم کہے گی: اے اللہ! اسے جہنم سے بچا لے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الاستعاذة/حدیث: 5523]
اردو حاشہ:
جنت جہنم اورآگ وغیرہ اللہ تعالی کی مخلوق ہیں۔ وہ اللہ تعالی سے باتیں کرتی ہیں۔ اللہ تعالی ان سے باتیں فرماتا ہے۔ اس پر کسی کوکوئی اعتراض نہیں ہونا چاہییے اورنہ کوئی تکلیف۔ ارشاد باری تعالی ہے:  ﴿وَإِنْ مِنْ شَيْءٍ إِلا يُسَبِّحُ بِحَمْدِهِ وَلَكِنْ لا تَفْقَهُونَ تَسْبِيحَهُمْ﴾ (بني إسرائیل: 44:17) یہاں حال و قال کی بحث کی ضرورت نہیں۔ یہ خالق ومخلوق کامعاملہ ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5523   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث909  
´تشہد اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود (نماز) کے بعد کیا دعا پڑھے؟`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی شخص آخری تشہد (تحیات اور درود) سے فارغ ہو جائے تو چار چیزوں سے اللہ کی پناہ مانگے: جہنم کے عذاب سے، قبر کے عذاب سے، موت و حیات کے فتنے سے، اور مسیح دجال کے فتنے سے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 909]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
آخری تشہد میں سلام سے پہلے اللہ تعالیٰ سے دنیا اور آخرت کی بھلائی اور اپنی حاجات طلب کرنے کا موقع ہے۔
اس موقع کے لئے اللہ کے رسولﷺ نے فرمایا ہے۔
 (ثُمَّ لِيَتَخَيَّرُ مِنَ الدُّعَاءِ أَعْجَبَهُ أِلَيْهِ فَيَدْعُو)
 (صحيح البخاري، الأذان، باب ما یتخیر من الدعاء بعد التشھد ولیس بواجب، حدیث: 835)
پھر (تشہد کے بعد)
اسے جو دعا زیادہ پسند ہو۔
وہ منتخب کرلے اور دعا کرے۔

(2)
پسند کی دعا منتخب کرنے کے الفاظ سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ دعایئں واجب نہیں۔
البتہ ثواب کا باعث ہیں۔
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث سے یہی استنباط فرمایا ہے۔

(3)
اسے چاہیے کہ چار چیزوں سے اللہ کی پناہ مانگےاس حکم کی تعمیل اس طرح ہوسکتی ہے۔
کہ ہم پڑھیں۔ (اللهم إِنِّي أَعُوْذُبِكَ مِنْ عَذَابِ جَهَنَّمَ وَمِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَمِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ وَمِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيْحِ الدَّجَّالِ)
  اے اللہ! میں تیری پناہ میں آتا ہوں۔
جہنم کے عذاب سے، قبر کے عذاب سے، زندگی اور موت کے فتنے سے، اور مسیح دجال کے فتنے سے یہ دعا الفاظ کے معمولی فرق کے ساتھ مختلف روایات میں آئے ہے۔
مثلاً ایک حدیث میں یہ الفاظ ہیں۔ (اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ القَبْرِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ المَسِيحِ الدَّجَّالِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ المَحْيَا، وَفِتْنَةِ المَمَاتِ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ المَأْثَمِ وَالمَغْرَمِ فَقَالَ لَهُ قَائِلٌ:
مَا أَكْثَرَ مَا تَسْتَعِيذُ مِنَ المَغْرَمِ،)
(صحیح البخاري، الأذان، باب الدعا قبل السلام، حدیث: 832)
اے اللہ! میں عذاب قبر سے تیری پناہ میں آتا ہوں۔
اور مسیح دجال کے فتنہ سے تیری پناہ میں آتا ہوں۔
اور زندگی اور موت کے فتنہ سے تیری پناہ میں آتا ہوں۔
اے اللہ! میں گناہ اور تاوان (قرض وغیرہ)
سے تیری پناہ میں آتا ہوں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 909   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4340  
´جنت کے احوال و صفات کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے تین بار جنت مانگی تو جنت نے کہا: اے اللہ! اسے جنت میں داخل فرما، اور جس نے تین بار جہنم سے پناہ مانگی تو جہنم نے کہا: اے اللہ! اس کو جہنم سے پناہ دے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4340]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
دعا تین بار مانگنا مسنون ہے۔

(2)
اللہ سے جنت میں داخلے کی اور جہنم سے پناہ کی دعا مانگتے رہنا چاہیے۔

(3)
جنت اور جہنم اللہ کے حکم کے بغیر کسی کے حق میں دعا نہیں کرتیں اس لیے ان کے دعا کرنے سے معلام ہوتا ھے کہ اللہ تعالی ان کی دعا قبول کرکے اس شخص کو جنت میں داخل کرنا چاہتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4340   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 250  
´نماز کی صفت کا بیان`
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی تشہد پڑھ چکے تو چار چیزوں سے اللہ کی پناہ طلب کرے۔ «اللهم إني أعوذ بك من عذاب جهنم ومن عذاب القبر ومن فتنة المحيا والممات ومن فتنة المسيح الدجال» اے اللہ! میں تجھ سے عذاب جہنم سے پناہ مانگتا ہوں اور عذاب قبر سے پناہ طلب کرتا ہوں اور موت و حیات کے فتنہ سے تیری پناہ کا طلبگار ہوں اور مسیح دجال کے فتنہ کے شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔ (بخاری و مسلم) اور مسلم میں ایک روایت کے یہ الفاظ بھی ہیں۔ جب تم سے کوئی آخری تشہد سے فارغ ہو۔ تو اس وقت ان چار چیزوں سے اللہ کی پناہ طلب کرے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 250»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الجنائز، باب التعوذ من عذاب القبر، حديث:1377، ومسلم، المساجد، باب ما يستعاذ منه في الصلاة، حديث:588.»
تشریح:
1. تشہد میں درود و سلام کے بعد اس استعاذہ کو ابن حزم نے واجب قرار دیا ہے۔
تابعین میں امام طاؤس رحمہ اللہ کا بھی یہی موقف تھا بلکہ حافظ ابن حزم رحمہ اللہ تو دونوں تشہدوں میں استعاذہ واجب سمجھتے ہیں۔
ان کے علاوہ باقی علماء اسے آخری تشہد میں درود کے بعد پڑھنے کو مستحب ہی کہتے ہیں۔
2. اس حدیث سے عذاب قبر کا ثبوت بھی ملتا ہے۔
3. اہل سنت کے نزدیک عذاب قبر برحق ہے اور قرآن و حدیث سے ثابت ہے۔
اس کا انکار نص قرآن اور حدیث صحیح کا انکار ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 250