سنن نسائي
كتاب الاستعاذة -- کتاب: استعاذہ (بری چیزوں سے اللہ کی پناہ مانگنے) کے آداب و احکام
59. بَابُ : الاِسْتِعَاذَةِ مِنْ شَرِّ مَا لَمْ يَعْمَلْ
باب: جو کام نہیں کیے ان کی برائی سے اللہ تعالیٰ کی (پیشگی) پناہ مانگنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 5529
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ، عَنْ فَرْوَةَ بْنِ نَوْفَلٍ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ، فَقُلْتُ: حَدِّثِينِي بِشَيْءٍ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُو بِهِ؟ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا عَمِلْتُ، وَمِنْ شَرِّ مَا لَمْ أَعْمَلْ".
فردہ بن نوفل کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے سوال کیا کہ مجھے کوئی ایسی چیز بتائیے جس کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دعا کرتے رہے ہوں؟ وہ بولیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کہا کرتے تھے: اے اللہ! میں اس عمل کے شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں جو میں نے کیا ہے اور جو نہیں کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1308 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3839  
´جن چیزوں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پناہ چاہی ہے ان کا بیان۔`
فروہ بن نوفل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہما سے سوال کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کون سی دعا کیا کرتے تھے؟ انہوں نے کہا: آپ کہتے تھے: «اللهم إني أعوذ بك من شر ما عملت ومن شر ما لم أعمل» اے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں ان کاموں کی برائی سے جو میں نے کئے اور ان کاموں کی برائی سے جو میں نے نہیں کئے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الدعاء/حدیث: 3839]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
غلطی دو طرح کی ہوتی ہے:
ایک یہ کہ جو کام نہیں کرنا چاہیے تھا وہ کر دیا، دوسرے یہ کہ جو کام کرنا چاہیے تھا وہ نہیں کیا۔
دونوں طرح کی غلطی کےدنیوی نقصانات بھی ہوتے ہیں اور اخروی نقصانات بھی۔
اس دعا میں دونوں طرح کی غلطیوں کےشر سے پناہ مانگی گئی ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3839   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1550  
´(بری باتوں سے اللہ کی) پناہ مانگنے کا بیان۔`
فروہ بن نوفل اشجعی کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کے بارے میں جو آپ مانگتے تھے پوچھا، انہوں نے کہا: آپ کہتے تھے: «اللهم إني أعوذ بك من شر ما عملت، ومن شر ما لم أعمل» اے اللہ! میں ہر اس کام کے شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں جسے میں نے کیا ہے اور ہر اس کام کے شر سے بھی جسے میں نے نہیں کیا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1550]
1550. اردو حاشیہ: یعنی اے اللہ! مجھے برے اعمال سے بچنے کی توفیق دے اور جو کر چکا ہوں ان کی نحوست اور عذاب سے محفوظ رکھ اور آیندہ کے لیے بھی محفوظ رکھ۔ ایسا نہ ہو کہ غلط کیش بنا رہوں اور اسی پر خوش رہوں۔ بعض اوقات کچھ لوگ اپنی غلطیوں پر بڑے نازاں ہوتے ہیں۔ چاہیے کہ انسان اس پر نادم ہو اور توبہ کرے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1550