صحيح البخاري
كِتَاب الشَّهَادَاتِ -- کتاب: گواہوں کے متعلق مسائل کا بیان
26. بَابُ كَيْفَ يُسْتَحْلَفُ:
باب: کیوں کر قسم لی جائے۔
قَالَ تَعَالَى: يَحْلِفُونَ بِاللَّهِ لَكُمْ سورة التوبة آية 62، وَقَوْلُهُ عَزَّ وَجَلَّ ثُمَّ جَاءُوكَ يَحْلِفُونَ بِاللَّهِ إِنْ أَرَدْنَا إِلا إِحْسَانًا وَتَوْفِيقًا سورة النساء آية 62وَيَحْلِفُونَ بِاللَّهِ إِنَّهُمْ لَمِنْكُمْ سورة التوبة آية 56 وَيَحْلِفُونَ بِاللَّهِ لَكُمْ لِيُرْضُوكُمْ فَيُقْسِمَانِ بِاللَّهِ لَشَهَادَتُنَا أَحَقُّ مِنْ شَهَادَتِهِمَا سورة المائدة آية 107، يُقَالُ بِاللَّهِ، وَتَاللَّهِ، وَوَاللَّهِ، وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَرَجُلٌ حَلَفَ بِاللَّهِ كَاذِبًا بَعْدَ الْعَصْرِ، وَلَا يُحْلَفُ بِغَيْرِ اللَّهِ.
‏‏‏‏ اللہ تعالیٰ نے (سورۃ التوبہ میں) فرمایا «يحلفون بالله لكم» وہ لوگ آپ کے سامنے اللہ کی قسم کھاتے ہیں، تم کو راضی کرنے کے لیے۔ اور اللہ تعالیٰ نے (سورۃ نساء میں) فرمایا «ثم جاءوك يحلفون بالله إن أردنا إلا إحسانا وتوفيقا» پھر تیرے پاس اللہ کی قسم کھاتے آتے ہیں کہ ہماری نیت تو بھلائی اور ملاپ کی تھی۔ قسم میں یوں کہا جائے «بالله»، «تالله»، «والله» (اللہ کی قسم) اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اور وہ شخص جو اللہ کی جھوٹی قسم عصر کے بعد کھاتا ہے اور اللہ کے سوا کسی کی قسم نہ کھائیں۔