سنن نسائي
كتاب الأشربة -- کتاب: مشروبات (پینے والی چیزوں) کے احکام و مسائل
48. بَابُ : ذِكْرِ الأَخْبَارِ الَّتِي اعْتَلَّ بِهَا مَنْ أَبَاحَ شَرَابَ الْمُسْكِرِ
باب: نشہ لانے والی شراب کو مباح اور جائز قرار دینے کی احادیث کا ذکر۔
حدیث نمبر: 5704
أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مَنْصُورٍ يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ النَّيْسَابُورِيَّ , قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ , قَالَ: أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ , عَنْ ابْنِ عُمَرَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ , وَكُلُّ مُسْكِرٍ خَمْرٌ". قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: وَهَؤُلَاءِ أَهْلُ الثَّبْتِ وَالْعَدَالَةِ مَشْهُورُونَ بِصِحَّةِ النَّقْلِ , وَعَبْدُ الْمَلِكِ لَا يَقُومُ مَقَامَ وَاحِدٍ مِنْهُمْ وَلَوْ عَاضَدَهُ مِنْ أَشْكَالِهِ جَمَاعَةٌ , وَبِاللَّهِ التَّوْفِيقُ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر نشہ لانے والی چیز حرام ہے، اور ہر نشہ آور چیز خمر (شراب) ہے۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: یہ لوگ ثقہ اور عادل ہیں اور روایت کی صحت میں مشہور ہیں۔ اور عبدالملک ان میں سے کسی ایک کے بھی برابر نہیں، گرچہ عبدالملک کی تائید اسی جیسے کچھ اور لوگ بھی کریں۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 5590 (حسن صحیح)»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3387  
´ہر نشہ لانے والی چیز حرام ہے۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر نشہ لانے والی چیز حرام ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الأشربة/حدیث: 3387]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
نشہ آور چیز خواہ پی جاتی ہو یا کھائی جاتی ہو سونگھی جاتی ہو یا انجکشن کے ذریعے سے جسم میں داخل کی جاتی ہوحرام ہے۔

(2)
منشیات کا استعمال کم ہو یا زیاہ ہر صورت میں حرام ہے۔

(2)
اگر کوئی مشروب زیادہ مقدار میں پینے سے نشہ ہوتا ہے۔
تو اس کا کم مقدار میں استعمال بھی حرام ہے۔
خواہ اس سے نشہ نہ آئے۔

(4)
تمباکو کا اثر بھی نشے کا سا ہے۔
اور اس کے بہت سے نقصانات ہیں۔
لہٰذا حقہ، سگریٹ، سگار، کھانے والا تمباکو اور اس طرح کی تمام اقسام اور صورتیں شرعا ممنوع ہیں۔

(5)
ان اشیاء کی خریدوفروخت اور پیداوارسب کا یہی حکم ہے۔
یعنی ممنوع ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3387   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3387  
´ہر نشہ لانے والی چیز حرام ہے۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر نشہ لانے والی چیز حرام ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الأشربة/حدیث: 3387]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
نشہ آور چیز خواہ پی جاتی ہو یا کھائی جاتی ہو سونگھی جاتی ہو یا انجکشن کے ذریعے سے جسم میں داخل کی جاتی ہوحرام ہے۔

(2)
منشیات کا استعمال کم ہو یا زیاہ ہر صورت میں حرام ہے۔

(2)
اگر کوئی مشروب زیادہ مقدار میں پینے سے نشہ ہوتا ہے۔
تو اس کا کم مقدار میں استعمال بھی حرام ہے۔
خواہ اس سے نشہ نہ آئے۔

(4)
تمباکو کا اثر بھی نشے کا سا ہے۔
اور اس کے بہت سے نقصانات ہیں۔
لہٰذا حقہ، سگریٹ، سگار، کھانے والا تمباکو اور اس طرح کی تمام اقسام اور صورتیں شرعا ممنوع ہیں۔

(5)
ان اشیاء کی خریدوفروخت اور پیداوارسب کا یہی حکم ہے۔
یعنی ممنوع ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3387   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1861  
´شرابی کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر نشہ آور چیز شراب ہے اور ہر نشہ آور چیز حرام ہے، جس نے دنیا میں شراب پی اور وہ اس حال میں مر گیا کہ وہ اس کا عادی تھا، تو وہ آخرت میں اسے نہیں پیئے گا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأشربة/حدیث: 1861]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
دنیا میں شراب پینے والا اگر توبہ کئے بغیر مرگیا تو وہ آخرت کی شراب سے محروم رہے گا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1861   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1861  
´شرابی کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر نشہ آور چیز شراب ہے اور ہر نشہ آور چیز حرام ہے، جس نے دنیا میں شراب پی اور وہ اس حال میں مر گیا کہ وہ اس کا عادی تھا، تو وہ آخرت میں اسے نہیں پیئے گا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأشربة/حدیث: 1861]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
دنیا میں شراب پینے والا اگر توبہ کئے بغیر مرگیا تو وہ آخرت کی شراب سے محروم رہے گا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1861   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3679  
´نشہ لانے والی چیزوں سے ممانعت کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر نشہ آور چیز شراب ہے، اور ہر نشہ آور چیز حرام ہے ۱؎، اور جو مر گیا اور وہ شراب پیتا تھا اور اس کا عادی تھا تو وہ آخرت میں اسے نہیں پئے گا (یعنی جنت کی شراب سے محروم رہے گا)۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأشربة /حدیث: 3679]
فوائد ومسائل:
فائدہ: اس کا مفہوم یہ ہے کہ وہ شخص اس شراب سے محروم رہے گا۔
جو جنت میں داخل ہونے والوں کو میسر ہوگی، دوسرے لفظوں میں وہ جنت میں داخل نہ ہوگا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3679   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3679  
´نشہ لانے والی چیزوں سے ممانعت کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر نشہ آور چیز شراب ہے، اور ہر نشہ آور چیز حرام ہے ۱؎، اور جو مر گیا اور وہ شراب پیتا تھا اور اس کا عادی تھا تو وہ آخرت میں اسے نہیں پئے گا (یعنی جنت کی شراب سے محروم رہے گا)۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأشربة /حدیث: 3679]
فوائد ومسائل:
فائدہ: اس کا مفہوم یہ ہے کہ وہ شخص اس شراب سے محروم رہے گا۔
جو جنت میں داخل ہونے والوں کو میسر ہوگی، دوسرے لفظوں میں وہ جنت میں داخل نہ ہوگا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3679