سنن نسائي
كتاب الأشربة -- کتاب: مشروبات (پینے والی چیزوں) کے احکام و مسائل
57. بَابُ : ذِكْرِ الاِخْتِلاَفِ عَلَى إِبْرَاهِيمَ فِي النَّبِيذِ
باب: نبیذ کے سلسلے میں ابراہیم نخعی کے شاگردوں کے اختلاف کا ذکر۔
حدیث نمبر: 5753
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ , قَالَ: أَنْبَأَنَا جَرِيرٌ , عَنْ ابْنِ شُبْرُمَةَ , قَالَ:" رَحِمَ اللَّهُ إِبْرَاهِيمَ شَدَّدَ النَّاسُ فِي النَّبِيذِ وَرَخَّصَ فِيهِ".
ابن شبرمہ کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ابراہیم نخعی پر رحم کرے، لوگ نبیذ کے سلسلے میں سختی کرتے ہیں اور وہ اس کی اجازت دیتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 18428) (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد مقطوع
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5753  
´نبیذ کے سلسلے میں ابراہیم نخعی کے شاگردوں کے اختلاف کا ذکر۔`
ابن شبرمہ کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ابراہیم نخعی پر رحم کرے، لوگ نبیذ کے سلسلے میں سختی کرتے ہیں اور وہ اس کی اجازت دیتے ہیں۔ [سنن نسائي/كتاب الأشربة/حدیث: 5753]
اردو حاشہ:
(1) اس روایت سے (سابقہ روایات کے برعکس) یہ ثابت ہوتا ہے کہ حضرت ابراہیم نخعی کا مسلک عام نشہ آور شراب کے بارے میں عام احناف والا تھا کہ اسے نشے سے کم کم پیناجائز ہے مگر یاد رہے کہ اس روایت کے ناقل وہی ابن شبر مہ ہیں جنھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے بھی اسی مفہوم کی روایت بیان کی ہے۔ (دیکھیے، روایت: 5689) جسے امام نسائی رحمہ اللہ رحمہ الله نے ضعیف قرار دیا ہے، لہٰذا اس روایت کو بھی معتبر نہیں قرار دیا جا سکتا خصوصاًً جب کہ سختی کرنے والے لوگ صحابہ اور تابعین ہیں۔ اور صحیح احادیث میں بھی ان کے ساتھ ہیں۔ اور اگر حضرت ابراہیم رحمہ اللہ نشہ آور نبیذ کو تھوڑی مقدار میں پینا جائز سمجھتے تھے (جیسا کہ آئندہ روایات سے بھی معلوم ہوتا ہے) تو ان کی بات صحابہ اور جمہور تابعین کے مقابلے میں کوئی حیثیت نہیں رکھتی خصوصاًً جب کہ صحیح احادیث بھی اس قول کے خلاف ہیں۔ تفصیلات گزشتہ احادیث میں ذکر ہو چکی ہیں۔
(2) رحم فرمائے۔ یہ الفاظ بطور افسوس ہیں نہ کہ تحسین کیونکہ حضرت ابن شبرمہ خود ایسے مشرو ب کو جائز نہیں سمجھتے تھے جیسا کہ آگے آ رہا ہے۔ [ديكهيے حديث: 5761]
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5753