سنن ترمذي
كتاب الطهارة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: طہارت کے احکام و مسائل
35. بَابُ مَا جَاءَ فِي الْوُضُوءِ مَرَّةً وَمَرَّتَيْنِ وَثَلاَثًا
باب: اعضائے وضو کو ایک ایک بار، دو دو بار اور تین تین بار دھونے کا بیان​۔
حدیث نمبر: 45
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مُوسَى الْفَزَارِيُّ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ ثَابِتِ بْنِ أَبِي صَفِيَّةَ، قَالَ: قُلْتُ لِأَبِي جَعْفَرٍ: حَدَّثَكَ جَابِرٌ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " تَوَضَّأَ مَرَّةً مَرَّةً , وَمَرَّتَيْنِ مَرَّتَيْنِ , وَثَلَاثًا ثَلَاثًا " , قَالَ: نَعَمْ.
ابوحمزہ ثابت بن ابی صفیہ ثمالی کہتے ہیں کہ میں نے ابو جعفر سے پوچھا: کیا جابر رضی الله عنہما نے آپ سے یہ بیان کیا ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے اعضائے وضو ایک ایک بار، دو دو بار، اور تین تین بار دھوئے ہیں؟ تو انہوں نے کہا: جی ہاں (بیان کیا ہے)۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الطہارة 45 (410) (تحفة الأشراف: 2592) (ضعیف) (سند میں ابو حمزہ ثابت بن ابی صفیہ الثمالی، و اور شریک بن عبداللہ القاضی دونوں ضعیف ہیں، نیز یہ آگے آنے والی حدیث کے مخالف بھی ہے، جس کے بارے میں امام ترمذی کا فیصلہ ہے کہ وہ شریک کی روایت سے زیادہ صحیح ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (410) ، //، المشكاة (422) ، ضعيف سنن ابن ماجة (91) //
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 45  
´اعضائے وضو کو ایک ایک بار، دو دو بار اور تین تین بار دھونے کا بیان​۔`
ابوحمزہ ثابت بن ابی صفیہ ثمالی کہتے ہیں کہ میں نے ابو جعفر سے پوچھا: کیا جابر رضی الله عنہما نے آپ سے یہ بیان کیا ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے اعضائے وضو ایک ایک بار، دو دو بار، اور تین تین بار دھوئے ہیں؟ تو انہوں نے کہا: جی ہاں (بیان کیا ہے)۔ [سنن ترمذي/كتاب الطهارة/حدیث: 45]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں ابوحمزہ ثابت بن ابی صفیہ الثمالی اور شریک بن عبداللہ القاضی دونوں ضعیف ہیں،
نیز یہ آگے آنے والی حدیث کے مخالف بھی ہے،
جس کے بارے میں امام ترمذی کا فیصلہ ہے کہ وہ شریک کی روایت سے زیادہ صحیح ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 45