سنن ترمذي
كتاب الطهارة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: طہارت کے احکام و مسائل
75. بَابُ مَا جَاءَ فِي الْمَسْحِ عَلَى الْعِمَامَةِ
باب: عمامہ پر مسح کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 102
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاق هُوَ الْقُرَشِيُّ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ، قَالَ: سَأَلْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ الْمَسْحِ عَلَى الْخُفَّيْنِ، فَقَالَ: " السُّنَّةُ يَا ابْنَ أَخِي " , قَالَ: وَسَأَلْتُهُ عَنِ الْمَسْحِ عَلَى الْعِمَامَةِ , فَقَالَ: " أَمِسَّ الشَّعَرَ الْمَاءَ ".
ابوعبیدہ بن محمد بن عمار بن یاسر کہتے ہیں کہ میں نے جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما سے دونوں موزوں پر مسح کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: میرے بھتیجے! (یہ) سنت ہے۔ وہ کہتے ہیں اور میں نے عمامہ پر مسح کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: بالوں کو چھوؤ۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 3165) (صحیح الإسناد)»

وضاحت: ۱؎: یعنی: پانی سے بالوں کو مس کرو، یعنی: عمامہ پر مسح نہ کرو۔

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 102  
´عمامہ پر مسح کرنے کا بیان۔`
ابوعبیدہ بن محمد بن عمار بن یاسر کہتے ہیں کہ میں نے جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما سے دونوں موزوں پر مسح کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: میرے بھتیجے! (یہ) سنت ہے۔ وہ کہتے ہیں اور میں نے عمامہ پر مسح کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: بالوں کو چھوؤ۔ [سنن ترمذي/كتاب الطهارة/حدیث: 102]
اردو حاشہ:
1؎:
یعنی:
پانی سے بالوں کو مس کرو،
یعنی:
عمامہ پرمسح نہ کرو۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 102