صحيح البخاري
كِتَاب الصُّلْحِ -- کتاب: صلح کے مسائل کا بیان
1. بَابُ مَا جَاءَ فِي الإِصْلاَحِ بَيْنَ النَّاسِ:
باب: لوگوں میں صلح کرانے کا ثواب۔
وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: لا خَيْرَ فِي كَثِيرٍ مِنْ نَجْوَاهُمْ إِلا مَنْ أَمَرَ بِصَدَقَةٍ أَوْ مَعْرُوفٍ أَوْ إِصْلاحٍ بَيْنَ النَّاسِ وَمَنْ يَفْعَلْ ذَلِكَ ابْتِغَاءَ مَرْضَاتِ اللَّهِ فَسَوْفَ نُؤْتِيهِ أَجْرًا عَظِيمًا سورة النساء آية 114، وَخُرُوجِ الْإِمَامِ إِلَى الْمَوَاضِعِ لِيُصْلِحَ بَيْنَ النَّاسِ بِأَصْحَابِهِ.
‏‏‏‏ اور اللہ تعالیٰ کا فرمان (سورۃ نساء میں) «لا خير في كثير من نجواهم إلا من أمر بصدقة أو معروف أو إصلاح بين الناس ومن يفعل ذلك ابتغاء مرضاة الله فسوف نؤتيه أجرا عظيما‏» ان کی اکثر کانا پھونسیوں میں خیر نہیں، سو ان (سرگوشیوں) کے جو صدقہ یا اچھی بات کی طرف لوگوں کو ترغیب دلانے کے لیے ہوں یا لوگوں کے درمیان صلح کرائیں اور جو شخص یہ کام اللہ تعالیٰ کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے کرے گا تو جلدی ہم اسے اجر عظیم دیں گے۔ اور اس باب میں یہ بیان ہے کہ امام خود اپنے اصحاب کے ساتھ مختلف مقامات پر جا کر لوگوں میں صلح کرائے۔