سنن ترمذي
كتاب الصلاة -- کتاب: نماز کے احکام و مسائل
40. باب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ الأَذَانِ
باب: اذان کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 206
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ الرَّازِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو تُمَيْلَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو حَمْزَةَ، عَنْ جَابِرٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ أَذَّنَ سَبْعَ سِنِينَ مُحْتَسِبًا كُتِبَتْ لَهُ بَرَاءَةٌ مِنَ النَّارِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ , وَثَوْبَانَ , وَمُعَاوِيَةَ , وَأَنَسٍ , وَأَبِي هُرَيْرَةَ , وَأَبِي سَعِيدٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ غَرِيبٌ، وَأَبُو تُمَيْلَةَ اسْمُهُ: يَحْيَى بْنُ وَاضِحٍ، وَأَبُو حَمْزَةَ السُّكَّرِيُّ اسْمُهُ: مُحَمَّدُ بْنُ مَيْمُونٍ، وَجَابِرُ بْنُ يَزِيدَ الْجُعْفِيُّ، ضَعَّفُوهُ تَرَكَهُ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ , وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ. قَالَ أَبُو عِيسَى: سَمِعْت الْجَارُودَ، يَقُولُ: سَمِعْتُ وَكِيعًا يَقُولُ: لَوْلَا جَابِرٌ الْجُعْفِيُّ لَكَانَ أَهْلُ الْكُوفَةِ بِغَيْرِ حَدِيثٍ، وَلَوْلَا حَمَّادٌ لَكَانَ أَهْلُ الْكُوفَةِ بِغَيْرِ فِقْهٍ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے سات سال تک ثواب کی نیت سے اذان دی اس کے لیے جہنم کی آگ سے نجات لکھ دی جائے گی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابن عباس رضی الله عنہما کی حدیث غریب ہے،
۲- اس باب میں عبداللہ بن مسعود، ثوبان، معاویہ، انس، ابوہریرہ اور ابوسعید رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳ - اور جابر بن یزید جعفی کی لوگوں نے تضعیف کی ہے، یحییٰ بن سعید اور عبدالرحمٰن بن مہدی نے انہیں متروک قرار دیا ہے،
۴- اگر جابر جعفی نہ ہوتے ۱؎ تو اہل کوفہ بغیر حدیث کے ہوتے، اور اگر حماد نہ ہوتے تو اہل کوفہ بغیر فقہ کے ہوتے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الأذان 5 (727)، (تحفة الأشراف: 6381) (ضعیف) (سند میں ”جابر جعفی“ ضعیف متروک الحدیث راوی ہے)»

وضاحت: ۱؎: اس کے باوجود باعتراف امام ابوحنیفہ جابر جعفی جھوٹا راوی ہے، امام ابوحنیفہ کی ہر رائے پر ایک حدیث گھڑ لیا کرتا تھا۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (727) // ضعيف سنن ابن ماجة (155) ، المشكاة (664) ، الضعيفة (850) ، ضعيف الجامع الصغير (5378) //
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 206  
´اذان کی فضیلت کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے سات سال تک ثواب کی نیت سے اذان دی اس کے لیے جہنم کی آگ سے نجات لکھ دی جائے گی۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 206]
اردو حاشہ:
1؎:
اس کے با وجود باعتراف امام ابو حنیفہ جابر جعفی جھوٹا راوی ہے،
امام ابو حنیفہ کی ہر رائے پر ایک حدیث گھڑ لیا کرتا تھا۔

نوٹ:
(سند میں جابرجعفی ضعیف متروک الحدیث راوی ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 206