عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے سات سال تک ثواب کی نیت سے اذان دی اس کے لیے جہنم کی آگ سے نجات لکھ دی جائے گی“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابن عباس رضی الله عنہما کی حدیث غریب ہے، ۲- اس باب میں عبداللہ بن مسعود، ثوبان، معاویہ، انس، ابوہریرہ اور ابوسعید رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳ - اور جابر بن یزید جعفی کی لوگوں نے تضعیف کی ہے، یحییٰ بن سعید اور عبدالرحمٰن بن مہدی نے انہیں متروک قرار دیا ہے، ۴- اگر جابر جعفی نہ ہوتے ۱؎ تو اہل کوفہ بغیر حدیث کے ہوتے، اور اگر حماد نہ ہوتے تو اہل کوفہ بغیر فقہ کے ہوتے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الأذان 5 (727)، (تحفة الأشراف: 6381) (ضعیف) (سند میں ”جابر جعفی“ ضعیف متروک الحدیث راوی ہے)»
وضاحت: ۱؎: اس کے باوجود باعتراف امام ابوحنیفہ جابر جعفی جھوٹا راوی ہے، امام ابوحنیفہ کی ہر رائے پر ایک حدیث گھڑ لیا کرتا تھا۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (727) // ضعيف سنن ابن ماجة (155) ، المشكاة (664) ، الضعيفة (850) ، ضعيف الجامع الصغير (5378) //
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 206
´اذان کی فضیلت کا بیان۔` عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے سات سال تک ثواب کی نیت سے اذان دی اس کے لیے جہنم کی آگ سے نجات لکھ دی جائے گی۔“[سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 206]
اردو حاشہ: 1؎: اس کے با وجود باعتراف امام ابو حنیفہ جابر جعفی جھوٹا راوی ہے، امام ابو حنیفہ کی ہر رائے پر ایک حدیث گھڑ لیا کرتا تھا۔
نوٹ: (سند میں ”جابرجعفی“ ضعیف متروک الحدیث راوی ہے)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 206