سنن ترمذي
كتاب الصلاة -- کتاب: نماز کے احکام و مسائل
131. باب مَا جَاءَ فِي أَىِّ الْمَسَاجِدِ أَفْضَلُ
باب: کون سی مسجد سب سے افضل ہے؟
حدیث نمبر: 326
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ قَزَعَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تُشَدُّ الرِّحَالُ إِلَّا إِلَى ثَلَاثَةِ مَسَاجِدَ، مَسْجِدِ الْحَرَامِ، وَمَسْجِدِي هَذَا، وَمَسْجِدِ الْأَقْصَى ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین مساجد کے سوا کسی اور جگہ کے لیے سفر نہ کیا جائے، ۱- مسجد الحرام کے لیے، ۲- میری اس مسجد (مسجد نبوی) کے لیے، ۳- مسجد الاقصیٰ کے لیے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصلاة في مسجد مکة والمدینة 1 (1188)، و6 (1197)، وجزاء الصید 26 (1864)، والصوم 87 (1995)، صحیح مسلم/المناسک 74 (415/827)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 196 (1410)، (تحفة الأشراف: 4279) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: یعنی ثواب کی نیت سے سفر نہ کیا جائے، مگر صرف انہی تین مساجد کی طرف، اس سے کوئی بھی چوتھی مسجد اور تمام مساجد و مقابر خارج ہو گئے، حتیٰ کہ قبر نبوی کی زیارت کی نیت سے بھی سفر جائز نہیں، ہاں مسجد نبوی کی نیت سے مدینہ جانے پر قبر نبوی کی مشروع زیارت جائز ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1409)
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 326  
´کون سی مسجد سب سے افضل ہے؟`
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین مساجد کے سوا کسی اور جگہ کے لیے سفر نہ کیا جائے، ۱- مسجد الحرام کے لیے، ۲- میری اس مسجد (مسجد نبوی) کے لیے، ۳- مسجد الاقصیٰ کے لیے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 326]
اردو حاشہ:
1؎:
یعنی ثواب کی نیت سے سفر نہ کیا جائے،
مگر صرف انہی تین مساجد کی طرف،
اس سے کوئی بھی چوتھی مسجد اور تمام مساجد و مقابر خارج ہو گئے،
حتی کہ قبر نبوی کی زیارت کی نیت سے بھی سفر جائز نہیں،
ہاں مسجد نبوی کی نیت سے مدینہ جانے پر قبرنبوی کی مشروع زیارت جائز ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 326